مانسہرہ میں صنفی امتیاز کا ایک ایسا واقعہ، جس نے کئی سوالات کو جنم دیے ہیں۔ اسٹنٹ کمشنر ماروی ملک شیر کو ہراساں کیا گیا۔ ماروی ملک شیر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ گاڑی میں سوار تھیں۔ 3 ملزمان نے ان کی گاڑی کا تعاقب کیا اور کئی بار انہیں اور ٹیک کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران ملزمان اسٹنٹ کمشنر ماروی ملک شیر کی تصاویر اور ویڈیوز بھی بناتے رہے۔غازی کوٹ کے قریب ان تینوں نے اے سی ماروی ملک شیر کی گاڑی کو ٹکر ماری اور پھر اپنی گاڑی ان کے سامنے کھڑی کردی۔
ملزمان نے خاتون اے سی کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے کہا کہ خاتون ہو کر وہ ہم پر بطور اے سی تعینات کیوں ہیں؟ ہم کسی خاتون کو اے سی یا ڈی سی نہیں مانتے۔ اس دوران ایک ملزم نے ماروی ملک شیر کو گولی مارنے کی بھی دھمکی دی۔ یہی نہیں انہوں نے خاتون اے سی کو گاڑی سے کھینچ کر نکالنے کی کوشش کی اور اس کھینچا تانی میں ماروی ملک شیر کا ہاتھ بھی زخمی ہوگیا۔ ملزمان نے اے سی کے گن مین اور ڈرائیور کو بھی مارا پیٹا ۔ اس دنگا فساد کے دوران عوام کی بڑی تعداد جمع ہوگئی جس نے تینوں ملزمان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔ جس نے مقدمہ درج کرکے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔
اسٹنٹ کمشنر ماروی ملک کی درخواست پر واقعے کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ماروی ملک گزشتہ کئی برسوں سے مانسہرہ میں اسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر کام کررہی ہیں۔ جو علاقے کی ترقی اور خوش حالی میں نمایاں رہتی ہیں۔ عوام بالخصوص خواتین کے حقوق اور ان کے لیے مختلف پروگرامز کے انعقاد میں بھی پیش پیش رہتی ہیں۔ مانسہرہ میں ماروی ملک خاصی مشہور اور فعال تصور کی جاتی ہیں۔
Discussion about this post