وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں امربالمعروف جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی قوم غیرت مند ہے لیکن لیڈر بے غیرت ہیں۔ منحرف ارکان کو مشورہ دیا کہ اُن کے خلاف ووٹ دینا ہے تو پہلے مستعفی ہوں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کو پرانے لیڈرز کے کرتوتوں کی وجہ سے دھمکیاں ملتی رہیں۔ اندر موجود لوگوں کی وجہ سے حکومتیں تبدیل کی جاتی رہیں۔ بھٹو نے ملک کو خودار خارجہ پالیسی دینے کی کوشش کی۔ فضل الرحمان اور نواز شریف کی پارٹیز نے بھٹو کے خلاف تحریک چلائی۔ ان حالات کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی۔ میری مخالفت میں قاتل اور مقتول اکٹھے ہوگئے ہیں۔ آج بھی خارجہ پالیسی کو باہر سے مروڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیکن آج بھٹو والا دور نہیں، آج بھی پہلے جیسے حالات پیدا کردیے گئے ۔آج سوشل میڈیا کا دور ہے ۔ باہر سے خارجہ پالیسی متاثر کی جارہی ہے۔ اس سازش کا ہمیں گزشتہ کئی ماہ سے پتا تھا۔
باہر کے پیسوں کی مدد سے حکومت تبدیل کی جانے والی ہے۔ زیادہ تر انجانے میں کچھ لوگ جان بوجھ کر ہمارے خلاف استعمال ہورہے ہیں۔ قوم بتائے پیسے لے کر سازش کرنے والے غلاموں کو کامیاب ہونے دے گی ؟ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کہا گیا ملکی مفاد لیکن لکھ کر ہمیں دھمکی دی گئی لیکن ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ الزامات نہیں لگا رہے، اُن کے پاس بطورثبوت خط ہے۔ اُن کے مطابق اگر کسی کو شک ہے تو وہ یہ خط آف دی ریکارڈ ان کو دکھا سکتے ہیں۔ ہم کب تک ملک کو ایسے چلائیں گے؟ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بیرونی سازش کی بہت سی ایسی باتیں ہیں جو جلد سامنے لائی جائیں گی۔ ان کے مطابق تفصیل سے اس لیے بات نہیں کررہا کہ امن میری سب سے بڑی کوشش ہے۔ پاکستان میں بیٹھے کردار کس کے کہنے پر چل رہے ہیں؟ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن کے پاس ثبوت ہیں،ہر چیز کو ظاہر کررہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ دین کی بات کیوں کرتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان بنانے کا مقصد اسلامی فلاحی ریاست کا قیام تھا۔ ملک کو مدینہ کی ریاست کی بنیاد پر کھڑا کرنا تھا۔ ہمارا ملک اسی نظریے کے تحت بنا تھا۔ جب تک نظریے پر نہیں کھڑے رہیں گے قوم نہیں بنے گی۔ پاکستانی تاریخ میں کبھی کمزور طبقے کو اٹھانے کے لیے پیسہ خرچ نہیں کیا گیا۔ پہلی بار ملک کے نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کی کوشش ہورہی ہے۔ جیسے جیسے ٹیکس کی رقم اکٹھا کرتے جائیں گے ، قوم پر خرچ کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے اس عزم کااظہار کیا کہ وہ 25 سال سے اپنے نظریے پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اپوزیشن حکومت کو گرانا چاہتی ہے تاکہ انہیں این آراو مل جائے۔ ابتدا سے ہی اپوزیشن انہیں بلیک میل کررہی ہے۔ حکومت جاتی ہے، جان جاتی ہےلیکن کبھی بھی اپوزیشن کو معاف نہیں کروں گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی یہ ہو کہ جنگ میں کسی کے ساتھ شریک نہ ہوں، امن میں ساتھ ہوں۔ اُن کے مطابق ارکان اسمبلی کا ضمیر خریدنے کے لیے منڈیاں لگی ہوئی ہیں۔ جو نہیں فروخت وہ قابل فخر ہے۔ ایسا قانون لارہے ہیں جو خواتین کو وارثت میں ان کے حقوق ملیں گے۔ کسی حکومت نے ایسی پرفارمنس نہیں دی،جیسی تحریک انصاف نے ساڑھے 3 سال میں دی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ روٹی کپڑے مکان کا نعرہ کس کا تھا اور کون پورا کررہا ہے۔ یہ 30 سال سے حکومت کررہے ہیں بتائیں انہوں نے کیا کیا؟ 50 سال کے بعد پاکستان میں بڑے ڈیم بن رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی اینکرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا وہ ٹاک شوز میں ماہر معاشیات کو طلب کرکے پچھلی حکومتوں اور موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کا جائزہ لیا کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر بلاول بھٹو زرداری پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ 14 سال میں انہیں اردو تک بولنا نہیں آئی ۔ ہر وقت نیب کو دھمکیاں دیتا ہے۔ زرداری اپنے بیٹے کو لیڈر بنانے کے لیے بڑا ہونے دینا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے جلسے میں اپنے ساڑھے تین سال کی کارکردگی کے ہر پہلو کو پیش کیا۔
Discussion about this post