بلند، دشوار، کٹھن اور موت کی وادی ماؤنٹ ایوریسٹ میں ایک بار پھر پاکستانی پرچم سربلند ہوگیا۔ ہنزہ سے تعلق رکھنے والے عبدالجوشی نے یہ کارنامہ سرانجام دیا۔ جنھوں نے پیر کی صبح 8849 میٹر اونچی دنیا کی بلند ترین چوٹی کو کامیابی کے ساتھ سر کیا ہے، آٹھ ہزار میٹر سے بلند دنیا کی چودہ چوٹیوں میں سے یہ ان کی دوسری چوٹی ہے، ماؤنٹ کو سر کرنے والے عبدالجوشی آٹھویں پاکستانی ہیں ان سے قبل مرزا علی بیگ، ثمینہ بیگ، عبدالجبار بھٹی، شہروز کاشف، سرباز علی، نذیر صابر اور حسن سدپارہ بھی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرچکے ہیں۔
بلند ترین پہاڑوں سے محبت کو اپنا کیرئر بنانے والے عبدالجوشی نے اناپورنا، گلگت بلتستان کی مشکل ترین چوٹی پاسو کونز اور 6 ہزار 50 میٹر بلند منگلگ سر کو بھی سر کرچکے ہیں اور کے ٹو کو سر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ اس سے قبل کے ٹو کے تھری کیمپ تک پہنچنے کے بعد وہ سخت موسم کی گرفت میں آگئے تھے اور انہوں نے اپنے مشن کو جاری رکھنے کے بجائے واپسی کا ارادہ کرلیا تھا۔ خطروں سے بھری چٹانوں اور دشوار پہاڑوں پر ٹریک تلاش کرنے کے باعث عبدالجوشی پاکستانی کوہ پیماؤں کے حلقوں میں ”پاتھ فائنڈرز” کے نام سے مشہور ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ ان کی نظر جب بھی کسی چوٹی پر پڑتی ہے تو ان کی نظریں خود بخود اس پر ٹریک تلاش کرنا شروع کردیتی ہیں۔
شہروز کاظمی کا ایک اور کارنامہ
اسی طرح پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف کی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے وہ ایک بار پھر 8 ہزار میٹر سے بلند ایک اور چوٹی سر کرنے کا اعزاز اپنے نام کرچکے ہیں۔ شہروز کاشف نے نیپال میں 8516 میٹر بلند چوٹی ماؤنٹ کوٹسے پر پاکستانی سبز ہلالی پرچم کو لہرایا دیا۔
شہروز کاشف کا یہ دوسرا اور 8 ہزار میٹر سے بلند چھٹا کامیاب سمٹ ہے، اس سے قبل وہ براڈ پیک، ماونٹ ایورسٹ ،مانا سلو،کنچن جونگا اور کےٹو سر کرچکے ہیں۔ انہیں کے ٹو اورکنچن جونگا سر کرنے والے کم عمر ترین کوہ پیما کا اعزاز حاصل ہے۔ ان کا اگلا مشن پانچویں بلند ترین چوٹی مکالو کو سر کرنے کا ہے۔
Discussion about this post