سپریم کورٹ نے حکومتی شخصیات کی جانب سے تحقیقات میں مداخلت پر ازخود نوٹس لے لیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق حکومتی مداخلت سے شواہد ضائع ہونے پر پراسیکیوشن پر اثر انداز ہونے کا خدشہ ہے۔ احتساب قوانین میں تبدیلی نظام انصاف کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے۔ اعلی حکومتی شخصیات کی مداخلت سے ریکارڈ ٹیمپرنگ کا بھی خدشہ ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیہ کےمطابق تبادلوں اور تحقیقات میں مداخلت سے انصاف میں خلل پڑسکتا ہے۔ ایسے اقدامات اور پھر میڈیا پر یہ خبریں کہ احتسابی قوانین کو بدلا جارہا ہے۔ جس سے ممکنہ طور پر فوجداری نظام انصاف مجروح ہوسکتا ہے۔
سپریم کورٹ از خود نوٹس پر اس مقدمے کی سماعت جمعرات کودوپہر 1 بجے کرے گا۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجز بینچ سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ نے از خود نوٹس معزز جج کے نوٹ پر لیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی پذیرائی
فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ عوام کو ایک اور بہت بڑی فتح مبارک ہو، سپریم کورٹ نے آزادانہ انویسٹیگیشن میں حکومتی مداخلت کا نوٹس لیا ہے، چیف جسٹس کا یہ اقدام قانون کی عملداری اور رول آف لا کے ضمن میں ایک بہت بڑا قدم ہے،امید ہے ایف آئی اے اور نیب جیسے اداروں میں مقدمات کو تباہ کرنے کا کام اب نہیں ہو سکے گا۔
پاکستان کے عوام کو ایک اور بہت بڑی فتح مبارک ہو، سپریم کورٹ نے آزادانہ انویسٹیگیشن میں حکومتی مداخلت کا نوٹس لیا ہے، چیف جسٹس کا یہ اقدام قانون کی عملداری اور رول آف لاء کے ضمن میں ایک بہت بڑا قدم ہے،امید ہے FIA اور نیب جیسے اداروں میں مقدمات کو تباہ کرنے کا کام اب نہیں ہو سکے گا https://t.co/wEBVlAydWc
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 18, 2022
حکومت کا ازخود نوٹس پر موقف
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا کا کہنا ہے کہ صرف عمران خان کے مفروضے پر سپریم کورٹ کا از خود نوٹس سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ نوٹس عدالت عظمیٰ کی ساکھ کے لیے تباہ کن ہوگا۔ایسا عمل عدلیہ کے انصاف فراہم کرنے کے نظام کو متاثر کرسکتا ہے۔ اگر سابق اپوزیشن اور شہباز شریف کے خلاف انتقامی بنیادوں پر مقدمات بنانے والے افسران کا تبادلہ ضروری نہیں تھا؟
Discussion about this post