سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو پیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ دعا پریس کانفرنس کررہی ہے اور پولیس کو اب تک کچھ اتا پتا نہیں ملا۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ عدالت نے بچی کو صرف بلایا ہے۔
تفتتشی افسر کہتے تھے کہ بچی کو ڈھونڈنے کے لیے وقت دیا جائے ۔ وہ مل ہی نہیں رہی، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہے۔ تفتیشی افسر کو اب حکم ملا ہے کہ وہ 24 مئی کو دعا زہرہ کو ہر حال میں عدالت میں پیش کریں۔ دعا زہرہ کے والد مہدی علی کاظمی نے میڈیا سے کی گفتگو اور کیا اس امید کا اظہار کہ اگلی سماعت میں پولیس دعا کو اب عدالت لے آئے گی۔
اُدھر لاہور پولیس نے دعا زہرہ کے نکاح خواں کو حراست میں لے لیا ہے جنہوں نے جعلی نکاح پڑھایا تھاجبکہ لاہور کی مقامی عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کا اندازہ لگانے کے لیے میڈیکل کی درخواست بھی رد کردی ہے، دعا زہرہ کا اپنے والد اور کزن کیخلاف استغاثہ بھی عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دیا۔
دعا زہرہ کے میڈیکل کیلئے درخواست کراچی کے تفتیشی افسر نے مجسٹریٹ کے روبرو دائر کی، مجسٹریٹ کے مطابق دعا زہرہ کی مرضی کے بغیر میڈیکل کروانے کا حکم نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی لڑکی کے میڈیکل کا حکم اس کی اجازت کے بعد ہی دیا جا سکتا ہے، دعا زہرہ کمرۂ عدالت میں موجود نہیں ہے، تفتیشی افسر نے درخواست مناسب جواز کے بغیر دائر کی اس لیے خارج کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ دعا زہرہ کراچی سے 16 اپریل کو لاپتا ہوئی تھی جس نے بعد میں ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا کہ اس نے لاہور کے ظہیر احمد سے شادی کرلی۔
Discussion about this post