قومی اسمبلی نے آج احتساب بیورو آرڈیننس 1999میں ترمیم کا بل بھاری اکثریت سے منظور کرلیا ہے۔ جس کے تحت نیب ، گرفتار افراد کو 24 گھنٹے میں احتسابی عدالت میں پیش کرنے کا پابند ہوگا۔ مقدمہ دائر ہونے کے ساتھ ہی گرفتاری نہیں ہوسکے گی۔ نیب اس بات کا پابند ہوگا کہ 6 ماہ کی حد میں تحقیقات کرے گا۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے نیب 4 برس تک تحقیقات کا آغاز نہیں کرتا تھا۔ نیب گرفتاری سے پہلے ثبوت کی دستیابی کو یقینی بنائے گا۔ جبکہ ریمانڈ 90 روز سے کم کرکے 14 دن کردیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڈ کا کہنا ہے کہ وفاقی یا صوبائی ٹیکس معاملات کے دائرہ اختیارسے نکال دیے گئے۔ چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد کا طریقہ کار وضع کر دیا گیا۔ چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ پر ڈپٹی چیئرمین قائم مقام سربراہ تعینات ہوں گے، ڈپٹی چیئرمین کے نہ ہونے پر ادارے کے کسی سینئر افسر کو قائم مقام چیئرمین کی ذمے داری دی جائے گی ۔
کسی بھی ترقیاتی منصوبے یا اسکیم میں بےقائدگی نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گی۔ اسی طرح کسی بھی ریگولیٹری ادارے کے فیصلوں پر نیب کارروائی نہیں کر سکے گا ۔ احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوگی۔ احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے لیے متعلق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت لازمی ہوگی۔ نئے چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے مشاورت کا عمل 2 ماہ پہلے شروع کیا جائے گا ۔ نئے چیئرمین نیب کے تقرر کے لیے مشاورت کا عمل 40 روز میں پورا ہوگا۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں متفق نہ ہوئےتو تقرری کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائےگا۔ پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں حتمی کردے گا۔ چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا۔
Discussion about this post