وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنما مسلسل اسلام کے بارے میں ہرزہ سرائی کررہے ہیں۔جن کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔ انتہا پسند اور فاشسٹ مودی کے دور میں بھارت میں مذہبی ازادی پامال کی جارہی ہے۔ بھارتی مسلمان شدید ظلم و ستم سہہ رہے ہیں۔ اقوام عالم کو بھارتیا جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی گستاخی کا نوٹس لینا چاہیے۔ ہر مسلمان کے لیے نبی کریمﷺ کی محبت سے بڑھ کر اور کچھ نہیں ہے۔
I condemn in strongest possible words hurtful comments of India’s BJP leader about our beloved Prophet (PBUH). Have said it repeatedly India under Modi is trampling religious freedoms & persecuting Muslims. World should take note & severely reprimand India. Our love for the >
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 5, 2022
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ تمام مسلمان نبی کریم ﷺ کی محبت اور ناموس کے لیے اپنی جان قربان کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب صدرپاکستان عارف علوی نے بھی بی جے پی کے رہنماؤں کی اشتعال انگیز گفتگو پر شدید مذمت کی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بی جے پی کو اپنے انتہا پسند اور فاشسٹ ہندوتوانظریے سے کنارہ کشی کرنا ہوگی۔ ادھر دفتر خارجہ نے بھی بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی پر شدید ردعمل دیا ہے۔ پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت میں بسنے والے مسلمان بھی بیانات پر شدید غصے میں ہیں۔ ان گستاخانہ بیانات سے پاکستانی عوام اور مسلم امہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی بھارت میں معمول بن چکی ہے۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی بی جے پی رہنماؤں کے نفرت انگیز بیانات کی مذمت کی ہے۔
ہمارے پیارے نبی پاک ﷺ پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک ترجمان کے نفرت انگیز حملے کی شدید ترین مذمت کرتا ہوں۔ مودی سرکار جان بوجھ کر بھارت میں جتھوں کو تشدد پر اکسانے کے ساتھ مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیزی اور نفرت کے فروغ کی سوچی سمجھی حکمتِ عملی پر کاربند ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 5, 2022
ٹوئٹر پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور نفرت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مودی کی سرپرستی میں مسلمانوں پر حملے کرائے جارہے ہیں۔گستاخانہ بیانات مسلمانوں کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ عمل ہے۔او آئی سی مودی کے بھارت کے خلاف سخت ایکشن لے۔
Discussion about this post