سندھ یونیورسٹی میں ایک اور مبینہ خودکشی کا واقعہ، 20 سالہ طالبعلم اشفاق احمد کی لاش پنکھے سے بندھی اس کے ہاسٹل کے کمرے سے ملی۔ اشفاق احمد شر سندھ یونیورسٹی کے شعبہ ایل ایل بی کے فورتھ ایئر کا طالب علم تھا اور حیدرآباد قاسم آباد میں ہاسٹل میں رہتا تھا لیکن 12 جون کو اشفاق احمد کو یار دوستوں نے کمرے میں مردہ پایا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی تصاویر کے مطابق اشفاق احمد کے گردن میں رسی بندھی ہے اور خود وہ گھٹنوں کے بل بیٹھا ہے جبکہ بستر کے چادر پر بھی کوئی سیلوٹیں نہیں ہیں۔
اہلخانہ اور دوستوں کا ماننا ہے کہ اشفاق احمد نے خودکشی نہیں بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ اہلخانہ کی جانب سے دباؤ اور سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے نتیجے میں پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم ابھی تک پولیس کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکی اور جے آئی ٹی تشکیل دے کر مزید تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 20 سالہ اشفاق احمد متوسط طبقے کے گھرانے سے تعلق رکھتا تھا، والد ریٹائرڈ پرائمری ٹیچر ہیں، اشفاق احمد کی موت پر اہلخانہ سمیت دوست احباب غم سے نڈھال ہے اور سندھ حکومت سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ کہ آخر کب تک سندھ کے تعلیمی درسگاہیں ہونہار طالبعلموں کے مقتل گاہ بنتا رہے گے، کتنے طالب علم ذہنی تناؤ میں آکر اپنی جانیں گنوا بیٹھے گے۔
Discussion about this post