سوشل میڈیا پر آیان علی اور عمران ریاض کی دو تصاویرایک نہیں دو پاکستان کے نام سے پوسٹ کی گئیں۔ جس میں تاثر یہ دیا گیا کہ ایان علی کو جیل میں خاص رعایت دی گئی تھی، جس کے جواب میں ایان علی نے تڑخ کر جواب دیا کہ جی ہاں ایک نہیں دو پاکستان، ایک آیان علی جیسی خواتین کا جو چار ماہ تک ڈیتھ سیل میں کاٹ کر ذہنی جسمانی اور صنفی تشدد سہہ کر اور درجن بھر جعلی مقدمات قائم کروا کر بھی مسکراتی رہیں کہ کوئی کمزور نہ جانے اور دوسرے عمران ریاض کا، جو 12گھنٹے میں ہی سوکھ گئے۔
جی ہاں ایک نہیں دو پاکستان
ایک ہم جیسی عورتوں کا جو 4 ماہ Death Cell میں کاٹ کر، ذہنی جسمانی و صنفی تشدد سہ کر (جو عدالتی رکارڈ پر ہے) اور درجن بھر جعلی مقدمات قائم کروا کر بھی مسکراتی رہیں کہ کوئی کمزور نہ جانے✌🏼
اور دوسرا گیلے تیتر جیسے مردوں کا
جو 12 گھنٹے میں ہی سوکھ گئے /1 https://t.co/Sp8JmWGhX9 pic.twitter.com/Oi9EkobNjy— Ayyan (@AYYANWORLD) July 6, 2022
ایان علی نے ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹ کرتے ہوئے کئی سوال بھی اٹھائے۔ عمران ریاض کی تصویر پر ان کا تبصرہ یہی تھا کہ ابھی تو جیل کی صورت دیکھی نہیں اور یہ حال ہے کہ کاٹو تو لہو نہیں۔ اگر جیل چلے گئے تو کیا حال ہوگا؟ ایان علی کے مطابق کل تک عمران ریاض عدالتوں کو بے حس و بے جان کہتے تھے۔ آج لاہور سے اسلام آباد، اٹک سے راولپنڈی کوئی عدالت نہیں جہاں درخواست ضمانت نہیں دائر کی۔ آج کیا عدالتوں پر اعتماد بحال ہوگیا ؟ کیا سوفٹ وئیر اپ ڈیٹ ہوگیا؟
حسرت ان غنچوں پہ ہے جو بن کھلے مرجھا گئے
یہ سوکھا تیتر کل تک تو بہت زعم سے کہتا پھرتا تھا، کہ ٹکر کے لوگوں سے پالا پڑا ہے
اب ایسی روہانسی شکل بنا کر تصویریں کھچوا رہا ہے کہ کوئی یتیم مسکین سمجھ کر ہی ترس کھا لے
ابھی تو جیل کی صورت دیکھی نہیں اور یہ حال ہے کہ کاٹو تو لہو نہیں /2 pic.twitter.com/bMG78u4Gna— Ayyan (@AYYANWORLD) July 6, 2022
ایان علی نے تو یو ٹیوبر مخدوم شہاب الدین کا ایک لیٹر بھی شئیر کیا ہے ۔ جس میں وہ امریکی اداروں کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ پاکستان صحافیوں کے لیے خطرناک ملک ہے۔ ایان علی کے مطابق کل تک تو یہ امریکی سازش امریکی سازش کا راگ الاپتے نہیں تھکتے تھے۔ آج امریکہ کو بھی خط لکھوا دیا کہ خدا کا واسطہ ہے مجھے بچاؤ۔ اب امریکہ کے پاؤں پڑنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی، کوئی غلامی محسوس نہیں ہوتی، کوئی ڈر محسوس نہیں ہوتا کہ یہ امریکی مدد مداخلت یا سازش کہلائے گی۔
کل تک تو یہ امریکی سازش امریکی سازش کا راگ الاپتے نہیں تھکتے تھے
آج امریکہ کو بھی خط لکھوا دیا کہ خدا کا واسطہ ہے مجھے بچاؤ
اب امریکہ کے پاؤوں پڑنے میں کوئی عار محسوس نہیں ہوتی، کوئی غلامی محسوس نہیں ہوتی، کوئی ڈر محسوس نہیں ہوتا کہ یہ امریکی مدد مداخلت یا سازش کہلائے گی 🖤 /4 pic.twitter.com/ARGP8yBtZw— Ayyan (@AYYANWORLD) July 6, 2022
ایان علی نے ایک اور ٹوئٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی عمران ریاض خان کی گرفتاری کی مذمت کی پوسٹ شئیر کرتے ہوئے سوال کیا کہ کل تک تو این جی اوز، سی آئی اے کی فرنٹ کمپنیز دکھائی دیتی تھیں اب این جی اوز سے بھے اپنے حق میں بیان دغوا دیے۔ اب ان کی حمایت حاصل کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوئی؟ یہ نہیں سوچا کہ کہ ان کی حمایت مجھے بھی سی آئی اے کا ایجنٹ بنا دے گی۔ جیسے بیچاری گلالئی اسماعیل بنی تھی۔
کل تک تو این جی اوز سی آئی اے کی فرنٹ کمپنیز دکھائی دیتی تھیں
اب این جی اوز سے بھے اپنے حق میں بیان دغوا دیے
اب ان کی حمایت حاصل کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوئی؟
یہ نہیں سوچا کہ کہ ان کی حمایت مجھے بھی سی آئی اے کا ایجنٹ بنا دے گی جیسے بیچاری گلالئی اسماعیل بنی تھی /5 pic.twitter.com/bzpogWNqh7— Ayyan (@AYYANWORLD) July 6, 2022
ایان علی مزید لکھتی ہیں کہ کل تک تو پیکا ترمیمی آرڈیننس ایک آفاقی قانون دکھائی دیتا تھا جو ریاست و مملکت کے تحفظ کے لیے ناگزیر تھا۔ آج سادہ پیکا بھی کالا قانون دکھائی دینے لگا۔ اتنا کالا کہ اُس کی خلاف چار چھ لوگوں سے مظاہرے ہی کروا ڈالے۔ یہ تخیلاتی انقلاب ایک رات پولیس وین میں گزار کر ہی آ گیا۔ ایان علی کے مطابق کل تک تو مطیع اللہ جان، اسد طوراور ابصار عالم پر حملے جعلی دکھائی دیتے تھے اب اپنی باری پر ایک انگلی بھی نہیں لگی اور آزادیِ صحافت اس قدر خطرے میں دکھائی دینے لگی کہ سب تنظیموں کو فون کر ڈالے کہ میرے لیے نکلو، تمہیں خدا کا واسطہ ہے ویسے یہ تنظیمیں یو ٹیوبرز کے لیے نکل سکتی ہیں؟ ایان علی نے سوال کیا کہ کل تک ابصار علم سے پوچھتے تھے کہ دھمکانے والوں کے نام کیوں نہیں لیتے اب اپنی باری آئی تو کہتے ہیں کہ پانچ گھنٹے بعد بتاؤں گا۔
کل تک تو مطیع اللہ جان، اسد طور، ابصار عالم پر حملے جعلی دکھائی دیتے تھے
اب اپنی باری ایک انگلی بھی نہیں لگی اور آزادیِ صحافت اس قدر خطرے میں دکھائی دینے لگی کہ سب تنظیموں کو فون کر ڈالے کہ میرے لیے نکلو تمہیں خدا کا واسطہ ہے
ویسے یہ تنظیمیں یو ٹیوبرز کے لیے نکل سکتی ہیں؟ /7 pic.twitter.com/5NVHhMwKyC— Ayyan (@AYYANWORLD) July 6, 2022
ایان علی نے عمران ریاض خان پر ایک اور گولہ برساتے ہوئے دریافت کیا کہ کل تک تو کہتے تھے ٹینکوں کے نیچے لیٹ جائیں گے۔ آج ناشتہ میں ابلے ہوئے انڈے کیا نہیں ملے، سنا ہے روتے روتے عدالت کو بھی بتایا کہ میرا گلوکوز اور بلڈ پریشر دونوں لو ہو گئے ہیں، خدارا کچھ کریں۔ ایان علی کے مطابق ابھی تو محض ریاست اداروں کے خلاف دھمکی آمیز گفتگو کا مقدمہ ہے ابھی تو نیازی سرکار سے جو مال کمایا ہے، جو نا جائز اسلح کا انبار لگایا ہے، جو جھونپڑی سے فارم ہاؤس تک کا راستہ صاف کروایا ہے، جو بلٹ پروف گاڑیوں سے پورچ سجایا ہے اور جو رشتہ داروں کو مال کے عوض نوازوایا ہے سب کا جواب دینا ہے، ایک جواب نہیں چلے گا کہ یوٹیوب سے کمایا ہے اتنا تو بل گیٹس نے یوٹیوب سے نہیں کمایا جتنا عمران ریاض نے۔
وہ سب آنا باقی ہے!
ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہو تا ہے
یاد رہے سب سوالوں کا ایک جواب نہیں چلے گا کہ یوٹیوب سے کمایا ہے
اتنا تو بل گیٹس نے یوٹیوب سے نہیں کمایا جتنا سوکھے تیتر نے کمایا ہے
قانون کی زبان میں یہ Alibi یا راہ فرار سوکھے تیتر سے ثابت ہو نہ پائے گی /12 pic.twitter.com/Mj5jX8wbnh— Ayyan (@AYYANWORLD) July 6, 2022
ایان علی نے ایک اور نشتر برساتے ہوئے لکھا کہ ویسے باقی مقدمات ایک طرف، یہ ریاستی اداروں سے متعلق ہتک و دھمکی آمیز گفتگو کا مقدمہ بھی اگر صحیح سے چل جائے تو یہ عمران ریاض بقیہ ماندہ عمر جیل میں گزاریں گے اور تب بھی پاکستان کا شکریہ ادا کریں کیونکہ سعودی عرب، امارات یا قطر میں ہوتا تو سیدھے پھانسی ہوتی۔ آیان علی کا کہنا ہے کہ اگر رتی برابر بھی حب الوطنی دل میں ہوتی تو امریکا یا برطانیہ کو خط نہ لکھے جاتے ۔ ان کی طرح مقدمات کا سامنا کیا جاتا۔
ویسے باقی مقدمات ایک طرف، یہ ریاستی اداروں سے متعلق ہتک و دھمکی آمیز گفتگو کا مقدمہ بھی اگر صحیح سے چل جائے تو یہ سوکھا تیتر بقیہ ماندہ عمر جیل کے چوبارے پر دانہ چگتا پایا جائے
اور تب بھی پاکستان کا شکریہ ادا کرے کیونکہ سعودی عرب، امارات یا قطر میں ہوتا تو سیدھے پھانسی ہوتی /13 pic.twitter.com/BzXeKZcGlg— Ayyan (@AYYANWORLD) July 6, 2022
ایان علی کہتی ہیں کہ جب وہ بدترین ہراسیگی کا سامنا کرکے جیل سے باہر آئیں تو کئی چینلز انٹرویو کے خواہش مند تھے۔ بھاری معاوضے کی پیش کش ہوئی لیکن دو وجوہات کی بنا پر اسے قبول نہیں کیا ایک توپاکستانی خاتون کو یعنی خودکو ڈیمسل ان ڈسٹریس نہیں دکھانے کی خواہش تھی۔ آیان علی نے خود مقدمات کا ڈٹ کر مقابلہ کرکے دوسری خواتین کے لیے مثال قائم کرنے کی روش دی۔ پھر دنیا کو آیان علی ایسا نہیں دکھانا چاہتی تھیں کہ پاکستان خطرناک ہے بلکہ وہ کہتی ہیں کہ یہ ہمارا ملک کے جس نے بہت کچھ دیا ۔ ایسے ملک کو دنیا میں بھلا کیسے تماشا بنایا جاسکتا تھا۔
ہم پاکستان کو Dungeon On Earth نہیں دکھانا چاہتے تھے!
یہ ہمارا ملک ہے جس نے ہمیں بہت کچھ دیا
اگر کچھ غم بھی دے دیے تو کوئی بات نہیں
غیروں سے کیا کہنا یہ تو آپس کی بات ہے
💫👸🏻✨🤍💐
"میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشا نہ بنے
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گلا کچھ بھی نہیں”
/20 pic.twitter.com/SRLnrKtgp8— Ayyan (@AYYANWORLD) July 7, 2022
Discussion about this post