ایک سو پچھتر امیدوار 20 حلقوں میں میدان میں ہیں۔اصل مقابلہ تو نون لیگ اور تحریک انصاف میں ہورہا ہے۔ 20 حلقوں میں جس نے سب سے زیادہ نشست حاصل کیں، وہیں پنجاب کے وزیراعلیٰ کی نشست پر قابض ہونے کا حقدار ٹھہرے گا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز نے انتخابی مہم کے دوران پنجاب بھر میں زبردست بڑے جلسوں کا اہتمام کیا۔ ضمنی انتخاب کے لیے امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے فوج اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہوں گے۔ 50 ہزار کے قریب پولیس اہلکار ڈیوٹی سر انجام دیں گے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی ترسیل ریٹرننگ افسران تک کردی گئی ہے، الیکشن مٹیریل ریٹرننگ افسران کے دفاتر سے پریذائیڈنگ افسران کے حوالے کیا جائے گا۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل اتوار کو مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورے کریں گے۔20 حلقوں میں پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 3 ہزار 131 ہے، 676 انتہائی حساس، 1194 حساس اور 1271 نارمل پولنگ اسٹیشن ہیں۔ 45 لاکھ 79 ہزار 898 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ الیکشن کمیشن نے حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ پولیس اور رینجرز کی نفری حساس اورانتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر موجود ہوگی۔
اسلحے کی نمائش، پرائیویٹ مسلح افراد، لڑائی جھگڑا کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ پنجاب میں ضمنی انتخاب کا یہ دنگل تحریک انصاف کے 20 ارکان کے منحرف اور پھر ڈی سیٹ ہونے کی وجہ سے ہورہا ہے۔
Discussion about this post