وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے کیس میں فل کورٹ بنایا جائے۔ حکمران اتحاد نے سپریم کورٹ میں فریق بننے اور فل کورٹ بنانے کی درخواست بھی جمع کرادی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عدلیہ کی بے توقیری کی لیکن اس کے باوجود انہیں صادق اور امین قرار دیا گیا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی ہیڈ کو دیکھ کر آئین کی تشریح بدل جاتی ہے۔ مریم نواز کے مطابق رات کو سپریم کورٹ کھلی، رجسٹرار بھاگم بھاگ آیا جبکہ پیٹشن تیار بھی نہیں ہوئی تھی۔ کیا سارے از خود نوٹس مسلم لیگ نون کے لیے ہیں؟ چیئرمین صادق سنجرانی کے الیکشن میں 6 ووٹ رد ہوئے تھےجس پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تو کہا گیا کہ ا سپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی جماعتوں کی بے چینی کو دور کرتے ہوئے فل کورٹ بنائیں۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ3 جج ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں۔70 سال کا قرض ایک جانب ہے اور عمران خان کے دور حکومت کے 4سال کا قرض ایک طرف ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے مطابق چاہتے ہیں کہ جمہوری نظام چلے لیکن نظر آرہا ہے کہ کچھ کو یہ ہضم نہیں ہورہا۔
Discussion about this post