انسانی حقوق کےقومی کمیشن این سی ایچ آر نے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن ڈی آر ایف اور سینٹر فار ایکسی لینس ان جرنلزم سی ای جے کے تعاون سے پاکستان بھر کی خواتین صحافیوں کے ساتھ ایک مشاورتی ملاقات کا اہتمام کیا۔
جس کا مقصد خواتین صحافیوں کو اپنے تحفظات کا اظہار کرنے اور روزانہ کی بنیاد پر درپیش مسائل سے اجتماعی طور پر نمٹنے کا موقع فراہم کرنا تھا۔ اپنی کلیدی تقریر میں، چیئرپرسن این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا نے کہا کہ "پاکستان میں آن لائن اسپیسز میں سب سے بڑا چیلنج آن لائن تشدد اور ہراساں کرنا ہے جس کا ثبوت اس موضوع پر کی گئی تحقیق سے ملتا ہے۔”
انہوں نے اس بارے میں بتایا کہ کس طرح اہم مسائل پر رپورٹنگ کرنے والی خواتین صحافیوں کو حملے اور سنسرشپ کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈی آر ایف سے تعلق رکھنے والی نگہت داد نے افسوس کا اظہار کیا کہ آن لائن اسپیس خواتین صحافیوں اور عمومی طور پر خواتین کے لیے تیزی سے مخالفانہ ہوتی جا رہی ہیں۔ انہوں نے چار طریقوں کی نشاندہی کی جن سے آن لائن اظہار رائے کی آزادی پر منفی اثر پڑا ہے، جن میں قانونی پابندیاں، ماورائے عدالت زیادتیاں، آن لائن تشدد اور ہراساں کرنا، نگرانی اور خواتین صحافیوں کے خلاف صنفی غلط معلومات شامل ہیں۔
سی ای جے سے امبر رحیم شمسی نے کہا کہ خواتین صحافیوں کو آن لائن بدسلوکی کے نتیجے میں ہراساں کیے جانے، جسمانی عدم تحفظ، صنفی اجرت کے فرق اور ذہنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ پاکستان کا آئین آرٹیکل 19 آزادئ اظہار کے لیے اور آرٹیکل 19اے معلومات تک رسائی کے حق کے لیے تحفظ فراہم کرتا ہے، لیکن ان آزادیوں پر تیزی سے حملے ہو رہے ہیں۔ پاکستان اظہار رائے کی آزادی کی درجہ بندی کرنے والے اشاریہ کے حوالے سے مسلسل کمتر درجے پر رہا ہے اور آن لائن اسپیسز کے حوالے سے پاکستان کا درجہ اس سے کچھ مختلف نہیں۔
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2021 کے مطابق پاکستان مسلسل ضابطوں اور میڈیا پر سنسر شپ کے ساتھ 180 میں سے 145 ویں نمبر پر ہے۔ غداری اور ہتک عزت جیسے قوانین، خاص طور پر مجرمانہ ہتک عزت، صحافیوں کے خلاف مقدمات کے اندراج کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون پیکا 2016 اور خصوصا اس کی شق 20، ریاستی اداروں پر تنقید کرنے والے کارکنوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے لیے اکثر استعمال ہوتی ہے۔ خاص طور پر خواتین کو ہراسگی اور بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تقریب کا اختتام چیئرپرسن رابعہ جویری آغا کے این سی ایچ آر میں ڈی آر ایف اورسی ای جے کے تعاون سے خاص طور پر خواتین صحافیوں کے لیے شکایت سیل کے قیام کے اعلان کے ساتھ ہوا۔ یہ شکایات سیل خواتین صحافیوں کو ہدف بنانے سے جنم لینے والے انسانی حقوق کے مسائل کے حل کے لیے وقف ہوگا ، تاکہ آزادی صحافت کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ صحافت اور ذرائع ابلاغ کی آزادی کامیاب اور فعال جمہوریت کی اساس ہیں۔
Discussion about this post