الیکشن کمیشن نے دو ٹوک لفظوں میں کہا ہے کہ وہ غیر جانبدار ہے اور یہ بات اس امر سے ثابت ہوتی ہے کہ جتنے بھی ضمنی انتخاب ہوئے ان میں 80 فی صد کامیاب امیدوار حکومتی پارٹی سے نہیں تھے۔یہ حقیقت ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ کمیشن نے کسی بھی حکومت وقت کو انتخابی عمل میں مداخلت نہیں کرنے دی۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب کے 20 حلقوں میں تحریک انصاف کی الزام تراشی پر کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ان انتخابات میں حکومت وقت کو کسی قسم کی مداخلت نہ کرنے دی اور بہت ہی واضح طور پر پیغام دیا کہ اگر ایسا ہوا تو سخت قانونی کارروائی عمل میں لای جائے گی۔ کمیشن نے بہتر حکمت عملی اختیار کرکے اسلحہ براداروں اور بیرونی مداخلت کاروں کو بھی احسن طریقے سے روکا ۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان ہارون شنواری کے مطابق ڈسکہ الیکشن میں ری پول کا آرڈر اس لیے دیا گیا کہ ان الیکشن میں جو کھلی دھاندلی کی گئی اور اس کی مثال نہیں ملتی۔ 2 اعلیٰ سطح کی تحقیقات نے یہ بات ثابت بھی کی۔ اغوا ہونے والے پریذائڈنگ افسران ، پولیس اور انتظامیہ جو الیکشن کے عمل میں شامل تھے انہوں نے اپنے بیانات میں دھاندلی کے حوالے سے حیران کن حقائق کا انکشاف کیا۔ اس تناظر میں کیا اب بھی ری پول کا حکم جاری نہ کیا جاتا؟ الیکشن کمیشن نے اوور سیز ووٹنگ کے بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہ جو سسٹم نادرا نے بنایا تھا۔ اس کی رپورٹ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت الیکشن پارلیمان میں جمع کراچکا ہے ، جس پر آج تک بحث نہ ہوسکی۔ موجودہ حکومت نے بین الاقوامی ہسپانوی فرم سے اس سسٹم کا آڈٹ بھی کرایا۔ اس وقت کے سیکریٹری آئی ٹی اور متعلقہ فرم کے نمائندوں نے کمیشن کو بریفنگ میں بتایا کہ اگر نادرا کا بنایا گیا سسٹم استعمال کیا گیا تو الیکشن مشکوک اور متنازعہ ہوجائے گا۔ اب ایسے میں کیا الیکشن کمیشن کو ایسا سسٹم اختیار کرنا چاہیے ، جس کے بارے میں بین الاقوامی ماہرین اور خود حکومتی نمائندے کی یہ رائے ہو کہ وہ الیکشن کمیشن متنازعہ کردے گا؟ الیکشن کمیشن کے مطابق دنیا کے دو ہی ممالک میں ای وی ایم زیر استعمال ہے۔ ایک بھارت اور دوسرا برازیل۔ ان دونوں ممالک نے بالترتیب 22 سے 25 سال اس سسٹم کو اختیار کرنے میں صرف کیے۔ اسی طرح بھارتی ریاستوں میں الیکشن مختلف اوقات میں ہوتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے جب برازیلین سفیر سے اس حوالے سے ملاقات کی تو انہوں نے ایک قابل غور جملہ کہا کہ ای وی ایم کا سسٹم اکتوبر 2023 کے الیکشن تک پاکستان میں استعمال ہونا معجزہ ہوگا۔ الیکشن کمیشن اس وقت بھی اوورسیز ووٹنگ او ای وی ایم پر کام کررہا ہے۔ ایک مختص پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹ قائم کیا گیا ۔ جس میں اعلیٰ سطح کے ماہرین اور ٹیکنیکل افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے سینیٹ کے الیکشن میں سیکرٹ بیلٹنگ کے معاملے پر رائے دیتے ہوئے کہا آئین کی شق 226 میں واضح طور پر لکھا ہے کون سے الیکشن سیکریٹ بیلٹ پر ہوں گے اور ان میں سینیٹ کے الیکشن بھی شامل ہیں۔ اس تناظر میں سوال ہے کیا الیکشن کمیشن آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوسکتا ہے؟ الیکشن کمیشن کے ترجمان کا یوسف رضا گیلانی کے نوٹی فکشن روکنے پر اصل حقائق بیان کردیے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں ووٹنگ کے بعد جب نتائج آگئے تو یوسف رضا گیلانی کو نوٹی فائی کیوں نہ کیا جاتا؟ کسی بھی جیتنے والے امیدوار کا نوٹی فکشن روکنے کا قانونی جواز بتایا جائے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان ہارون شنواری نے علی موسیٰ گیلانی کے معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سراسر جھوٹ ہے کہ کارروائی نہیں کی گئی۔ کمیشن نے قانون کے مطابق علی موسیٰ گیلانی پر فوج داری کارروائی کا فیصلہ کیا جو اس وقت انڈر پراسز ہے۔ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈ کیس عدالت میں زیر سماعت ہونے کی بنا پر اپنی رائے دینے سے معذرت کرلی۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق جنوری 2020 میں الیکشن کمیشن نے عدالت عالیہ کے حکم پر ایم پی اے کاشف چوہدری کی رکنیت ختم کرکے ان کے حلقے میں الیکشن کا شیڈول جاری کردیا۔ بعد میں عدالت عظمیٰ نے متعلقہ رکن کو اسٹے دے دیا۔ کاپنی ملنے پر الیکشن کمیشن نے رکن کی رکنیت بحال کردی۔ کیس مکمل ہونے پر عدالت عظمیٰ نے رکن صوبائی اسمبلی کی معطلی کا فیصلہ جاری کردیا۔جس کی کاپی کمیشن کو 25 جولائی کو موصول ہوئی۔ جس کے نتیجے میں اسی دن کاشف چوہدری کو ڈی نوٹی فائی کردیا گیا۔
Discussion about this post