کراچی میں واقع دو دریا پر قائم بے شمار عالیشان ریسٹورنٹس اپنے مزیدار کھانوں کی وجہ سے ملک کے بہترین ریسٹورنٹس کے حوالے سے جانا جاتا ہے، جہاں روزانہ کے بنیاد پر عوام کی ایک بڑی تعداد مزیدار کھانوں اور حسین نظاروں سے لطف اندوز ہونے آتی ہے۔ لیکن اس وقت ان ریسٹورنٹس سے منسلک ایک افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ مسلسل بارشوں کی وجہ سے ریسٹورنٹس کی لکڑیاں گل چکی ہیں، کسی بھی وقت کوئی بھی المناک واقعہ پیش آسکتا ہے۔ گزشتہ روز بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا جہاں دو دریا پر واقع ایک ریسٹورنٹ اچانک سمندر میں گرگیا اور عملے سمیت کئی افراد پانی میں جاگرے جنھیں فوری ریسکیو کرکے بچا لیا گیا۔
دو دریا میں ریسٹورنٹ گرگیا، مسلسل بارشوں کی وجہ سے ریسٹورنٹ کی لکڑیاں گل چکی ہیں۔ کئی افراد زخمی ہوئے جبکہ پانی میں ڈوبنے والوں کو فوری ریسکیو کرکے بچا لیا گیا۔ #DoDarya #Karachi #Restaurant #Monsoon2022 #Taar pic.twitter.com/w9UAyQvBFc
— Taar.TV (@taar_tv) August 1, 2022
لیکن ایک جانب مون سون بارشوں کے باعث کراچی کے مختلف سی سائنڈ پوائنٹس پر دفعہ 144 نافذ ہے تو دوسری طرف یہ دو دریا میں پیش آنے والا واقعہ سیاحوں کے لیے ایک الارمنگ صورتحال ہے۔ ساتھ ہی یہاں انتظامیہ کے لیے بھی کئی سوالوں نے جنم لے لیا ہے۔
سمندر کنارے بننے والے ریسٹورنٹس کا اسٹرکچر کتنا مضبوط ہوسکتا ہے؟
لائف سیونگ کے کیا اقدامات ہیں؟
سیلاب اور ہنگامی صورتحال میں عملے اور گاہکوں کے لیے فرسٹ ایڈ کی کیا سہولیات میسر ہیں؟
اس کے علاوہ ریسٹورنٹ آنے کے لیے راستوں میں موجود کون سے حفاظتی اقدامات پر غور کئے گئے ہیں؟
دو دریا میں اس وقت 8 ریسٹورنٹس بنے ہوئے ہیں جہاں پاکستانی سے لے کر چائنز، کونٹی نینٹل اور تھائی ڈشز پیش کیے جاتے ہیں۔ یہ تمام ریسٹورنٹس لکڑکی کے ڈھانچے پر بنے ہیں۔ یہاں کچھ باتیں ضروری ہے جو سمندر کنارے ریسٹورنٹس کے لیے انتہائی اہم ہے۔
٭۔ ریسٹورنٹس کے ڈھانچے کے لیے پائن کی لکڑیاں اور بانس کا استعمال کیا گیا ہے جو موسمی اثرات اور پانی کے لیے مزاحمت رکھتے ہیں۔ لیکن ان کا سال بھر میں تزئین و آرائش بے حد ضروری ہے ورنہ لکڑیوں میں کھارا پانی لگنے اور سمندر کی تیز مونجیں ان کی گرفت کو کمزور کرسکتی ہے اور نتیجتاً کوئی دردناک حادثہ پیش آسکتا ہے۔
٭۔ باہر ممالک کے سی سائیڈ ریسٹورنٹس کو دیکھا جائے تو وہ ریسٹورنٹس کی تعمیر کے لیے بانس کا استعمال کرتے ہیں۔ سمندر اور ریسٹورنٹس میں کئی میل کا فاصلہ بھی رکھا جاتا ہیں جبکہ دو دریا کے ریسٹورنٹس سمندر کے بے حد قریب بنائے گئے ہیں۔
٭۔ دو دریا پر قائم ریسٹورنٹس انتظامیہ کا ذاتی کوئی ریسکیو عملہ موجود نہیں، گاہکوں کے لیے لائف سیونگ جیکٹس اور فرسٹ ایڈ کی بھی سہولت میسر نہیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے پیش نظر مقامی لوگوں نے ہی اپنی مدد آپ کے تحت ہی لوگوں کی جان بچائی ہے۔
٭۔ شہر سے دور ہونے کے باعث سفر کے دوران بیشتر گاہکوں کو ڈاکیتی، پیٹرول ختم ہونے اور گاڑی بند ہونے کا خطرہ رہتا ہے، ایسے میں کلفٹن پولیس کی جانب سے کوئی بہتر سہولت بھی موجود نہیں ہے۔
Discussion about this post