امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کے دورے کا اعلان کیا کیا کہ چین اور امریکا میں تعلقات اور بگڑنے لگے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق خطے کی صورتحال اور خطرناک ہوتی جارہی ہے۔ نینسی پلوسی تائیوان ہی نہیں بلکہ جاپان، انڈونیشیا اور سنگاپور میں بھی قدم رکھیں گی۔ اس دورے کا اعلان کے ساتھ ہی چین نے آبنائے تائیوان میں ” لائیوفائر” میں جنگی مشقیں شروع کردی ہیں۔ ان غیر متوقع مشقوں کو نینسی پلوسی کے دورے سے جوڑا جارہا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعرات کو صدر جوبائیڈن اور چینی صدر شی جی پنگ کے مابین ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا۔ جس میں چینی صدر نے ” ون چائنا پالیسی ” پر عمل کرنے کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی انہوں نےیہاں تک کہہ دیا کہ جو آگ سے کھیلے گا وہ جل جائے گا۔
یاد رہے کہ چین، تائیوان میں اپنا اثرو رسوخ قائم رکھنا چاہتا ہے جبکہ عالمی برادری اسے چینی قبضے سے تعبیر کرتی ہے۔ چین نے دوٹوک لفظوں میں کہا ہے کہ اسپیکر نینسی پلوسی چاہے کتنے بھی دورے کرلیں، بیجنگ کی تائیوان کے معاملے پر کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ اُدھر امریکا نے بھی چین پر واضح کیا ہے کہ وہ بھی اس معاملے پر وہی پالیسی اختیار کرے گا جو اس کی رہی ہے۔
اس سارے معاملے میں آج اس وقت اور تیزی آئی، جب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان داغا کہ امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی نے تائیوان کا دورہ کیا تو چینی فوج ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے گی۔ چین نے اس دورے کے لیے خوف ناک سیاسی اثرات کی جانب بھی اشارہ کیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ چین کے اس جارحانہ رویے کی بنا پر نینسی پلوسی تائیوان کا اپنا دورہ موخر کردیں۔
Discussion about this post