8 سال کے طویل انتظار کے بعد تحریک انصاف کا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا 68 صفحات پر تحریری فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنایا۔ جس کے تحت پی ٹی آئی نے 34 غیر ملکیوں اور بزنس مین عارف نقوی سے فنڈز لیے۔ الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ تحریک انصاف نے 8 بینک کھاتے تسلیم کیے جبکہ 13 کو پوشیدہ رکھا گیا۔ برسٹل سروسز، پی ٹی آئی امریکہ، کینیڈا فنڈنگ اور 34 غیر ملکی شہریوں سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار پائی گئی۔ یہی نہیں رومیتا سیٹھی سے ملنے والی فنڈنگ اور 351 غیرملکی کمپنیوں سے ملنے والی فنڈنگ بھی غیر قانونی تسلیم کی گئی۔ فیصلے میں بتایا گیا کہ عمران خان نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی کے فنڈنگ درست ہونے کے سرٹیفکیٹ جھوٹے تھے۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی فنڈنگ ضبط کرنے کے حوالے سے نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔ جبکہ فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو روانہ کی جائے گی۔ تحریک انصاف نے مجموعی طور پر 16 اکاؤنٹس چھپائے۔ ایسی صورتحال میں تحریک انصاف نے آرٹیکل 17(3) کی خلاف ورزی ہے۔ ممنوعہ فنڈنگ کا معاملہ پولئٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کی شق 6 (3) کے زمرے میں آتا ہے۔ تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی۔
Discussion about this post