چین نے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان پر شدید ردعمل دیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین کی شدید مخالفت کو نظر انداز کرتے ہوئے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے چین کے علاقے تائیوان کا دورہ کیا۔ یہ ون چائنا اصول اور چین امریکہ کے معاملات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس دورے سے چین اور امریکہ کے تعلقات پرشدید اثر پڑے گا۔ یہ چین کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ عمل آبنائے تائیوان میں امن اور استحکام کو بری طرح نقصان پہنچاتا ہے اور علیحدگی پسند قوتوں کو "تائیوان کی آزادی” کے لیے ایک سنگین غلط اشارہ دے رہا ہے ۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس کی سخت مذمت کرتا ہے۔
بیجنگ نے اس معاملے پرامریکہ سے شدید احتجاج کیاہے۔ تائیوان چین کی سرزمین کا ناقابل تسخیر حصہ ہے اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت واحد قانونی حکومت ہے جو پورے چین کی نمائندگی کرتی ہے۔ چین امریکی کانگریس کے ارکان کے تائیوان کے دورے کی مخالفت کرتا ہے اور امریکی حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے دورے کو روکے۔ چونکہ اسپیکر پلوسی امریکی کانگریس کی رہنما ہیں، اس لیے ان کا تائیوان کا دورہ اور سرگرمیاں، کسی بھی شکل میں اور کسی بھی وجہ سے تائیوان کے ساتھ امریکی سرکاری تبادلوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک بڑی سیاسی اشتعال انگیزی ہے۔ چین اسے قطعی طور پر قبول نہیں کرتا اور چینی عوام اسے رد کرتے ہیں۔ امریکا کا یہ عمل ون چائنا کے اصول کو مسلسل مسخ، دھندلا اور کھوکھلا کرتا ہے۔ چین یقینی طور پر امریکی اسپیکر کے دورے کے جواب میں اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ اس سے پیدا ہونے والے تمام نتائج امریکی فریق اور تائیوان کے علیحدگی پسند قوتوں کو برداشت کرنا ہوں گے۔
تائیوان خالصتاً چین کا اندرونی معاملہ ہے اور کوئی دوسرا ملک تائیوان کے سوال پر جج کے طور پر کام کرنے کا حقدار نہیں ہے۔ چین نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ "تائیوان کارڈ” کھیلنا بند کر دے اور تائیوان کو چین پر قابو پانے کے لیے استعمال نہ کرے۔ اسے تائیوان میں مداخلت اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے تائیوان کی سرحد کے قریب ٹارگٹڈ ملٹری ایکسائز کا بھی آغاز کردیاہے۔
پلوسی نے کیا کہا ؟
دوسری جانب نینسی پلوسی کا تائیوان پہنچنے پر کہنا تھا کہ تائیوانی قیادت کے ساتھ گفتگو امریکا تائیوان شراکت داری کی توثیق پر مرکوز ہوگی۔ تائیوانی قیادت سے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کو فروغ دینے پربات ہوگی۔دورہ تائیوان کسی بھی طرح امریکا کی دیرینہ پالیسی سے متصادم نہیں ہے۔تائیوانی عوام کے ساتھ امریکا کی یکجہتی آج پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ موجودہ دور میں دنیا کو آمریت اور جمہوریت کے درمیان انتخاب کا سامنا ہے۔ ہمارا دورہ تائیوان کسی بھی طرح امریکا کی طویل عرصے سے جاری پالیسی سے متصادم نہیں۔
Discussion about this post