پاکستانی معاشرے میں رائج پدرانہ ذہنیت میں خواتین کے لیے نوکری کی تلاش سے لے کر اکیلے رہنا اور کرائے کے مکان کا حصول خاصا مشکل ہے، مردوں کی بنائی گئی دنیا میں ہرقدم میں اسے ناختم ہونے والی جدوجہد اور دشوار راستوں سے گزرنا پڑتا ہے، ہم ٹی وی پر شروع ہونے والے ایک نئے ڈرامے میں بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ہم ٹی وی کے ڈرامے ’بخت آور‘ کی کہانی بختاور نامی ایک لڑکی کے گرد گھومتی ہے، جسے اداکارہ یمنیٰ زیدی نے ادا کیا ہے۔
یہ کہانی مختلف حقیقی کرداروں اور سچے واقعات پر مبنی ہے، جو معاشرے میں رائج فرسودہ روایات کی واضح مثال ہے۔ ڈرامے کی ایک قسط میں فیصل آباد کی بس ہوسٹس مہوش ارشد کے ساتھ پیش آئے واقعے کی منظر کشی کی گئی ہے۔ جسے اسے اسی کے کمپنی میں کام کرنے والے سکیورٹی گارڈ عمر دراز نے شادی سے انکار پر قتل کر دیا تھا۔
اسی طرح ڈرامے کی دوسری قسط میں لاہور کی فرحین اشتیاق کی زندگی میں آئی مشکلات کو دکھایا گیا ہے کہ کس طرح اس نے اپنی اکلوتی بیٹی کا پیٹ پالنے کے لیے اور زمانے کی گندی نظروں سے بچنے کے لیے 9 سال تک مرد کا روب دھارے رکھا۔
پردہ اسکرین پر بھی دیکھی جانے والی بیٹی بختاور بھی اپنی ماں کے لئے یہی سب کرتی نظر آرہی ہے۔نوکری اور سر چھپانے کے لیے چھت کی تلاش کے دوران چند ایسے خوفناک واقعات بختاور کو مردانہ حُلیہ اپنانے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
ایم ڈی پروڈکشن کے بینر تلے ڈراما بختاور میں یمنی زیدی کے علاوہ زاویار اعجاز، میزنا وقاص، ہما نواب، عدنان شاہ ٹیپو اور دیگر کاسٹ شامل ہے۔ ڈرامے کو نادیہ اختر نے لکھا ہے جبکہ ہدایتکار شاہد شفاعت ہے۔
Discussion about this post