چینی سرحدوں پر کیوں غیر معمولی ہلچل ہے۔ کیوں چینی فوجی بس انتظار کررہے ہیں اشارے کا؟ کیا امریکا اور چین تائیوان کے نام پر دنیا کو ایک نئی جنگ میں جھونک رہے ہیں؟ نینسی پلوسی کے تائیوان پہنچنے پر بیجنگ ناراض ہے ۔ یہاں تک کہ امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دے ڈالیں۔ سرحدوں پر فوجیوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ۔ فضائی مشقیں بھی شروع ہوگئیں، بحریہ بھی تیار بیٹھی ہے ۔ جبکہ چینی اور امریکی حکام لفظوں کی گولہ باری کرنے میں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔
چین آگ بگولہ کیوں ہے ؟
چین سمجھتا ہے کہ امریکی نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کا تائیوان پہنچنا دراصل واشنگٹن کی طرف سے اسے دھمکی ہے، جبھی تو بیجنگ نے بھی اس دورے پر آسمان سر پر اٹھا لیا ہے، چین امریکا کو یاد دلا رہا ہے کہ تائیوان چین کا حصہ ہے جسے دوبارہ چین میں شامل کرنا اس کی پالیسی کا حصہ ہے جبکہ واشنگٹن یہ بات ماننے کو تیار نہیں ۔جو ایک ہی رٹ لگا رہا ہے کہ تائیوان آزاد ملک ہے ۔ اور وہ تائیوان کو تنہا نہیں چھوڑے گا، امریکی آشیرباد ملنے کے بعد اب تائیوان بھی چین کو آنکھیں دکھا رہا ہے جس نے چین کی جنگی مشقوں کے بعد اپنی فوج کو ہائی الرٹ کردیا ہے ۔ جو اس جانب اشارہ ہے کہ اگر کوئی بھی پیش قدمی ہوئی تو تائیوان بھی ڈٹ کر کرارا جواب دے گا۔
کیا امریکا تائیوان کے کندھوں کا سہارہ لے کر چین پر حملہ آور ہونے جارہا ہے ؟
چینی صدر شی جنگ پنگ کہہ چکے ہیں کہ چین کے تسلط سے نکلنے والے اہم علاقوں کو 2049 میں عوامی جمہوریہ چین کی 100 ویں سالگرہ تک واپس اپنے کنٹرول میں لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان علاقوں میں ہانگ کانگ، بھارت کے ساتھ کچھ متنازعہ علاقے، ہانگ کانگ کے ساتھ تائیوان اور مشرقی و جنوبی بحیرہ چین کا 80 فی صد علاقہ شامل ہے۔ اس لیے چین بارہا تائیوان کو رسمی طور پر آزادی کا اعلان کرنے سے باز رہنے کے لیے خبردار کر چکا ہے لیکن نینسی پلوسی کا دورہ تائیوان امریکا کی جانب سے لگائی گئی ایک تباہی کی آگ ہے۔۔۔۔ جس سے اگر چین تائیوان پر حملہ کرتا تو یہ تیسری جنگ عظیم ہوتی جو چین کے دروازے پر لڑی جائے گی۔
چین کی جانب سے پوری کوشش کی گئی تھی کہ نینسی پلوسی تائیوان نہ جائیں ۔۔۔۔ یہاں تک کے چین نے وارننگ دے رکھی تھی کہ وہ ایسے خاموشی تماشائی نہیں بنارہے گا، بہرحال اس وقت چین نے تائیوان پر حملہ کرنے کے بجائے ایک جال بچھایا ہے اور تائیوان کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا، تجزیہ کار اسی جانب اشارہ کررہے ہیں کہ چین اس وقت انتظار میں ہے کہ امریکا کے جانے کے بعد وہ تائیوان پر حملہ کرے گا، تختہ الٹنے کی کوشش کرے گے، جو اس نے 25 یا 30 سال بعد کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی اسے وہ اب کرنے کو تیار ہے۔
کیا چین روسی پالیسی پر چلے گا؟
نظر یہی آرہا ہے کہ ایسا ہی ہوگا جس طرح پیوٹن نے ایک منصوبہ بندی کے تحت یوکرین پر اپنے فوجی دستے اترانے کے بعد حملے کا آغاز کیا تھا، یوکرین کی جنگ میں دوسرے ممالک کی مداخلت کے لیے اپنے نیوکلیئر ہتھیار بھی تیار رکھے تھے، چین بھی اسی انتظار میں ہے کہ کب امریکی طیارہ تائیوان کی سرحد کو عبور کریں اور وہ تائیوان پر قابض ہوجائے۔
چین تیزی سے اپنے لڑاکا، بمبار اور نگرانی کرنے والے طیارے تائیوان کے قریب بھیج رہا ہے جبکہ اس کے جنگی جہاز بھی آبنائے تائیوان میں طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے آتے جاتے رہتے ہیں۔ امکان یہی ہے کہ آنے والے دن خطے کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
Discussion about this post