تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کے قریبی ذرائع کے مطابق عمران خان قومی اسمبلی کے 9 حلقے جہاں ستمبر میں ضمنی الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ ان حلقوں میں پی ٹی آئی کے امیدوار خود عمران خان ہوں گے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ عمران خان کا ” اسمارٹ موو” ہے کیونکہ ضمنی انتخابات میں خود اترنے کے بعد ان کے مخالفین کو انتخابی مہم چلانے میں غیر معمولی محنت کرنی پڑے گی۔ اسی طرح یہ عمران خان کا بھی امتحان ہوگا کہ وہ عوام میں کس قدر مقبول ہیں لیکن یہ دلچسپ بات ہے کہ عمران خان ستمبر میں ہونے والے ان ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے تو تو اس سے ایک اشارہ تو یہ بھی ملتا ہے کہ وہ قبل از وقت انتخابات کرانے کے اپنے مطالبے سے دست بردار ہوگئے ہیں۔
حالیہ دنوں میں مختلف پریس کانفرس اور جلسوں میں بھی عمران خان نے فوری الیکشن کی بات تو کی لیکن اس مطالبے میں وہ شدت نہیں تھی، جو اس سے پہلے عمران خان کا خاصہ رہی ہے۔ اسی طرح عمران خان اگر یہ ساری نشست جیت بھی جاتے ہیں تو تحریک انصاف کی قومی اسمبلی کے بائی کاٹ کی بنا پر یہ خالی ہی رہیں گی۔ اس تناظر میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان ” مقتدرہ حلقوں” پر دباؤ بڑھانے کے لیے ان ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ ضمنی انتخاب این اے 22 مردان 3، این اے 24 چارسدہ 2، این اے 31 پشاور 5، این اے 45 کرم 1، این اے 108 فیصل آباد، این اے 118 ننکانہ صاحب 2 میں ہو گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق یہ وہ 9 حلقے ہیں جہاں سے تحریک انصاف کے ہی ارکان قومی اسمبلی نے استعفے دیے تھےاور اب ان نشستوں پر 25 ستمبر کو ضمنی انتخابات منعقد کیے جارہے ہیں۔ یاد رہے کہ 2018 کے انتخابات میں عمران خان نے 5 حلقوں سے انتخاب لڑا تھا اور وہ پانچوں نشست جیتنے میں کامیاب بھی ہوئے تھے۔
عمران خان کو الیکشن کمیشن کا نوٹس
الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان کو 23 اگست کے لیے باقاعدہ نوٹس جاری کردیا گیاہے۔ یہ نوٹس پی ڈی ایم کی درخواست پر جاری ہوا۔ جس میں عمران خان سے غیر ملکی فنڈنگ کیس کے معاملے پر وضاحت طلب کی جائے گی۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن عمران خان کی نااہلی ریفرنس کی سماعت 18 اگست کوہونے جارہی ہے۔
Discussion about this post