دو دن کے بعد آج تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پولیس نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی۔ شہباز گل جو بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتارہیں۔ ان کے خلاف وکیل استغاثہ حسن عباس کا کہنا تھا کہ ملزم ہائی پروفائل ہے، اسی لیے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے۔ ان کا مزید موقف یہ بھی تھا کہ ملزم شہباز گل انہیں موبائل فون نہیں دے۔ شہباز گل کے پروگرام میں کہی گئی بات کے ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی ہے کہ پروگرام میں جو بات کر رہا ہے وہ یہی ہیں۔ جس پر شہباز گل کا کہنا تھا کہ انہوں نے موبائل فون سے نہیں بلکہ لینڈلائن نمبر سے بیپر دیا تھا۔ شہاز گل کے وکیل فیصل چوہدری کے مطابق پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہی نہیں وہ ایسے بھی کرایا جاسکتا ہے۔ عدالت نے اس سارے معاملے پر جسمانی ریمانڈ دینے نہ دینے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جو ساڑھے 10 بجے سنایا گیا جس میں پولیس کی استدعا نامنظور کرتے ہوئے شہاز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
Discussion about this post