اداکارہ عروہ حسین پیمرا سے سخت ناراض، جنونی عاشق کو ہیرو جبکہ بیچاری اور لاچار لڑکی کو ہیروئن بنانے پر پیمرا کی خاموشی پر سوال اٹھادیے۔ کہتی ہیں کہ حساس موضوعات پر بننے والے ڈرامے جس میں کوئی پیغام دیا جاتا ہے، اس پر شوکاز نوٹس کا ٹھپہ لگادیا جاتا ہے۔ انہوں نے چائلڈ ابیوس پر بننے والا ڈراما اڈاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے 36 لیٹرز جاری کردیئے تھے لیکن آج کل کے ڈراموں پر پیمرا خاموش ہے۔
View this post on Instagram
جنون، عشق ، دیوانگی کا ٹرینڈز
اداکارہ عروا حسین نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جب ایک ہیرو لڑکی کے بال نوچ کر اپنی محبت کا اقرار کرواتا ہے ۔ یا کوئی مرد ہراس کرئے تو آخر میں ہیروئن اسی کی محبت میں گرفتار ہوجاتی ہے تب کوئی نوٹس نہیں لیتا جبکہ میاں بیوی کے سینز پر اعتراضات اٹھ جاتے ہیں۔ گھریلوں تشدد، ساس بہو کی اسٹوری، سخت مزاج شوہر اور لو ٹرائی اینگل کے بعد پاکستانی ڈراموں میں اب جنون، عشق، دیوانگی کی کہانی ڈراموں میں پیش کی جارہی ہے۔
ملک کے بڑے اینٹرٹینمنٹ چینلز پر اسی قسم کی کہانی کو خوبصورتی کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے جس پر پیمرا ایکشن لیتے دکھائی دیتا ہے نہ ہی سول سوسائٹی اس پر احتجاج یا آواز اٹھاتی نظر آتی ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب ملک میں جنسی تشدد، شادی سے انکار پر خواتین کا قتل، تیزاب گردی اور ہراسگی جیسے واقعات مین اسٹریم میڈیا کی سرخیاں بنی ہوئی ہیں، وہیں دلچسپ طور پر زور زبردستی کی محبت، جنوںی ہیرو، محبت کی ناکام پر خودکشی جیسے حساس معاملات پر بننے والے ڈرامے آج کل ہر پاکستانی اینٹرٹینمنٹ چینلز پر زبردست ریٹنگ کے ساتھ آن لائن اسٹریمنگ ایپس پر بھی ٹاپ ٹین کی فہرست پر براجمان ہے۔
لیکن ان ڈراموں کو ترجیح دینے والے ہم اور آپ جیسے ایک عام شہری ہی ہے جو اس قسم کا کونٹینٹ دیکھتے ہوئے منہ اور ناک تو ضرور بناتے ہیں مگر اس کی پابندی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھاتے نتیجتاً عوامی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے یہ ڈرامے ٹرینڈز بن جاتے ہیں۔
مرد مار پیٹ کے باجود ہیرو
اداکارہ عروا نے شکوہ کیا کہ ظلم و ستم کا شکار، لاچار اور بے بس لڑکی کو ہیروئن دکھایا جاتا ہے، اسی طرح اینگری ینگ مین ہیرو ہوتا ہے، جبکہ گھریلو تشدد ، مار پیٹ ، زیادتی یہاں تک کہ میریٹل ریپ کو بھی بے حد خوبصورت انداز میں پیش کیا جاتا ہے، ہم اپنے ڈراموں کے ذریعے نوجوانوں کو کیا ایجوکیٹ کررہے ہیں۔
اداکارہ عروا ایک جانب اس قسم کے کونٹینٹ پر اپنی ناراضگی ظاہر کررہی ہیں تو دوسری ہی طرف خود بھی ایسے ہی ڈراموں کا انتخاب کرتی ہیں، حال ہی میں انہوں نے نیلی زندہ ہے، بد ذات، امانت جیسے ڈرامے کیے جن میں وہ خود ہی ظلم و ستم کا شکار، بیچاری، لاچار اور خاموش لڑکی کا کردار ادا کرتی نظر آئیں اگر انہیں اس قسم کے کونٹینٹ پر واقعی اعتراضات تھے تو پھر انہوں نے ایسے پراجیکٹ کے لیے حامی کیوں بھری۔
یہاں کھیل بس شہرت اور ریٹنگ کا ہے۔ ان کے یہ تمام تر ڈرامے فلاپ رہے جس کا سارا غصہ انہوں نے پیمرا پر اترا تو وہیں جنونی محبت پر بننے والے ڈراموں کو قصور وار ٹہرایا دیا
بہرحال اصولی طور پر پیمرا کو بھی چاہیے کہ وہ ان ڈراموں کے کونٹینٹ پر نظر ثانی کرکے ایکشن ضرور لیں تو وہیں ڈرامے شائقین ان ڈراموں کے بجائے حساس نوعیت کے ڈراموں کو ترجیح دی جائے تاکہ ڈرامے کے ذریعے ایک مثبت پیغام عام دیا جائے۔
Discussion about this post