گزشتہ سال یوم آزادی کے موقع مینار پاکستان میں پیش آنے والا شرمناک واقعے کے بعد پنجاب پولیس محتاط ہوگئی، عوامی مقامات پر ٹک ٹاک ویڈیو بنانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جاری کردہ مراسلے کے مطابق آئی جی پنجاب نے 14 اگست کو سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کوعوامی مقامات پر ویڈیوز نہ بنانے دی جائیں، پولیس پارکس، تفریحی گاہوں کے اندر اور باہر مخصوص عناصر پر خصوصی نظر رکھیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہےکہ گزشتہ سال 14اگست کو پیش آنے والے واقعے کی وجہ سے پولیس کو سخت تنقید کاسامنا کرنا پڑا تھا۔گزشتہ سال کے ناخوشگوار واقعے کو مدنظررکھتے ہوئے پنجاب بھر کےلئے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
مینار پاکستان واقعہ
ایک سال قبل 14 اگست کو مینار پاکستان گراؤنڈ میں ٹک ٹاکر خاتون عائشہ اکرم پر ہجوم نے حملہ کردیا تھا، خاتون کے مطابق بے لگام شہریوں نے ان کے کپڑے پھاڑ دیئے جبکہ مزاحمت پر انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز کے بعد مقدمہ درج ہوا، پولیس نے 100 کے قریب نوجوانوں کو حراست میں لیا جن کے ریمانڈ ہوئے بعد میں پولیس نے مدعی ریمبو کے ملوث ہونے پر اس کو عائشہ اکرم کی درخواست پر ملزم بنا لیا،دو چالان عدالت میں پیش کیے۔
ایک میں ریمبو سمیت چھ ملزم جبکہ دوسرےمیں چھ ملزمان نامزد کر دیے، چالان پراسیکیوش کیلئے بھجوائے گئے بعد میں ان کو ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں سماعت کےلیے بھجوا دیا جہاں چالانوں پر عدالت نے کارروائی 5ستمبر تک ملتوی کر دی، عدالت نے ملزمان کو حاضری کے لیے طلب کرلیا۔
Discussion about this post