گل زادہ خان کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں 48 گھنٹے پہلے وہ اپنے 17 برس کے جواں سال بیٹے کو سپرد خاک کرکے آئے ہیں اور آج کامونکی کے چھوٹے سے قصبے کا یہ سرکاری ٹیچر ایک نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ بچوں کے دلوں میں علم کی شمع روشن کر رہا ہے۔
ان لوگوں کو دیا کریں تمغے شجاعت کے خدمت کے یہ حق دار ہیں جو آپ کے سرکاری سکولوں اور خاص طور پر پرائمری سکول جس کی نہ چھت ہوتی نہ سہولت وہاں پر آپ غریبوں کے بچوں کو شعور دے رہا ہے انکو وہ تعلیم دے رہا ہے جو ہزاروں روپے فیس لیکر پرائیویٹ سکول دیتے یہ ہیں ہمارے قومی ہیرو pic.twitter.com/PDFAiD3cgz
— Khurram (@Khurram_zakir) August 15, 2022
گل زادہ خان نے اپنا غم بھول کر بچوں کا خیال کیا اور انہیں مستقبل کا معمار بنانے کے لیے اُس صدمے کو پس پشت ڈال دیا جو انہیں چند گھنٹوں پہلے ہی ملا تھا، گل زادہ خان کا رنج اور الم دلوں کو چیر کر رکھ دیتا ہے۔ دو تین دن پہلے سترہ برس کا بیٹا امان اللہ خان ، گوجرانوالہ سے اچانک غائب ہوگیا۔
اطلاعات کے مطابق بیٹا بہتر روشن مستقبل کے لیے غیر قانونی طور پر یورپ روانہ ہوا ہے ، جس کے ایران سے ترکی بارڈر کے پاس زخمی ہونے کی اطلاعات ملیں۔ بچے کی بازیابی کے لیے انہوں نے سوشل میڈیا کا بھی سہارہ لیا اور پھر چند گھنٹوں بعد گل زادہ کے ہاتھوں میں جواں سال بیٹے کی لاش تھی۔ جو ترکی بارڈر سیکوریٹی فورسز کی فائرنگ سے چل بسا تھا۔
دکھ اور کرب کی ایک ایسی کیفیت تھی جس نے گل زادہ کو توڑ کر رکھ دیا تھا۔ سب سے اپنا دکھ چھپا رہے تھے اور پھر 13 اگست کو بیٹے امان اللہ کو قبر میں اتارنے کے بعد ان کے ذہن میں بس یہی سوار تھا کہ بچوں کو پڑھانا ہے۔ انہیں اس ملک کا قیمتی سرمایہ بنانا ہے۔
یہ کامونکی جیسے چھوٹے سے قصبے کے سرکاری سکول کے استاد کامریڈ گل زادہ ہیں جو باکمال استاد ہیں انکے جوان سالہ بیٹے کو ایران ترقی کی سرحد پر گولیاں مار دی گئیں اپنے بیٹے کے جنازے پر دکھ اور کرب کے ساتھ یہ باتیں انہوں نے کی جو ہر پاکستانی کے لئے لمحہ فکریہ ہیں ہمارے نوجوانوں کا سوچیں pic.twitter.com/bcoen518kg
— Khurram (@Khurram_zakir) August 14, 2022
آج جب اسکول کھلے تو ہر ایک کو یہی توقع تھی کہ گل زادہ تو اب دس یا بارہ دن بعد ہی آئیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ وہ کلاس میں موجود تھے۔ بچوں کو علم کے نئے زاویے سکھا رہے ہیں اپنی زندگی کا سب سے بڑا غم بھول کر بچوں کو بڑا انسان بنانے کی جدوجہد کررہے تھے۔
اس باپ نے 48 گھنٹے قبل اپنے 17 سالہ جوان بچے کو سپرد خاک کیا اور آج یہ سرکاری پرائمری سکول میں غریبوں کے بچوں کو نکولا ٹیسلا جیسے ساینسدان کے بارے میں بتا رہا ہے یہ کام کامریڈ گل زادا جیسا بڑا انسان ہی کر سکتا ہے ہمارے معاشرے کو ایسے انسان اور اساتذہ چائیے انسان دوست علم دوست❤️🌹 pic.twitter.com/BF36uKQrqi
— Khurram (@Khurram_zakir) August 15, 2022
اس علم دوست کی اس کاوش کو ہر ایک نے سراہا، جن کا کہنا ہے کہ غریب بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کے لیے استاد گل زادہ خان کسی ہیرو سے کم نہیں۔
Discussion about this post