وفاقی اور صوبائی حکومتیں ملک میں جاری خوفناک سیلابی صورتحال کی وجہ معمول سے زیادہ بارشوں کو قرار دے رہی ہے وہیں معروف کامیڈین شفاعت علی نے اس کا ذمہ دار حکومت اور صوبائی انتظامیہ کو قرار دیا ہے۔ شفاعت علی نے فیس بک پر سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ بتاتے ہوئے لکھا کہ سوات میں سیلاب سے تباہی کا ایک سبب دریائے سوات کے بیچوں بیچ گزشتہ دس سالوں میں بنے تجاوزات ہیں۔ جنکو بار بار آپریشن کرنے کے باوجود آج تک ختم نہیں کیا جا سکا۔
پنجاب کی سیلابی صورتحال پر شفاعت علی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں سیلاب کی سب سے زیادہ تباہ کاری سلیمان رینجز میں ہوئی۔ یہ تباہی 2010 کے سوپر فلڈ سے زیادہ ہے جبکہ سیلاب کی شدت 2010 سے کم تھی۔ وجہ صرف ایک2013 میں اے ڈی بی نے جن علاقوں میں سیلابی بند باندھنے کی نشاندہی کی ان کی منظوری 2021 میں ہوئی اور کام آج تک نہیں ہوا۔
پنجاب میں سیلاب کی سب سے زیادہ تباہ کاری سلیمان رینجز میں ہوئی۔ یہ تباہی 2010 کے سوپر فلڈ سے زیادہ ہے جبکہ سیلاب کی شدت 2010 سے کم تھی۔ وجہ صرف ایک، 2013 میں ADB نے جن علاقوں میں سیلابی بند (water bodies) باندھنے کی نشاندہی کی ان کی منظوری 2021 میں ہوئی اور کام آج تک نہیں ہوا pic.twitter.com/n1fquCLK8Q
— Shafaat Ali (@iamshafaatali) August 25, 2022
بلوچستان کی صورتحال پر کچھ یوں تبصرہ کیا کہ بلوچستان میں تاریخی سیلاب کی وجہ سے 32 میں سے 30 اضلاع شدید سیلابی کیفیت میں رہے۔ بلوچستان میں چونکہ فلیش فلڈنگ کا خطرہ بہت زیادہ ہے لہذا یہ تجویز 2010 میں بھی پیش کی گئی تھی کہ بلوچستان میں سیلابی پانی کے رستے میں موجود بستیوں پہ ابتدائی وارننگ سسٹمز لگایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ اسکولوں کی عمارتوں کو ایسے تعمیر کیا جائے کہ سیلابی صورتحال میں لوگ وہاں پناہ لیں سکیں اور ان کے جانوروں کے لئے محفوظ باڑے موجود ہوں۔
اس کے ساتھ ساتھ سکولوں کی عمارتوں کو ایسے تعمیر کیا جائے کہ سیلابی صورتحال میں لوگ وہاں پناہ لیں سکیں اور ان کے جانوروں کے لئے محفوظ باڑے موجود ہوں۔ یہ الگ بات کہ بلوچستان میں کرپشن کا حال یہ ہے کہ سکولوں کی عمارتیں سب سے پہلے تباہ ہونے والی عمارتوں میں سے تھیں۔
— Shafaat Ali (@iamshafaatali) August 25, 2022
شفاعت علی کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ الگ بات کہ بلوچستان میں کرپشن کا حال یہ ہے کہ اسکولوں کی عمارتیں سب سے پہلے تباہ ہونے والی عمارتوں میں سے تھیں۔ وارننگ سسٹم کا آج تک کوئی نام و نشان نہیں ہے۔
سندھ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اربن فلڈنگ (میونسپل نااہلی) کے علاوہ سندھ میں سیلاب کی سب سے بڑی وجہ پنجاب میں کسی ڈیم کا نہ ہونا ہے جسکی وجہ سے پانی بغیر کسی تکلف کے دریائے سندھ کو بھرتا ہے۔ ایسے میں اگر سندھ میں بارشوں ہو جائیں تو دریا اپنے کناروں سے باہر ابل پڑتا ہے۔ نہریں بھی اس پانی کو موڑنے کے لئے کافی نہیں۔
سندھ نے چھوٹے ڈیم بنا کر کسی حد تک اس نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی ہے مگر سیلاب کے scale کے سامنے یہ زیادہ فائدہ مند نہیں۔ اس کا صرف ایک حل یہ ہے کہ Riverine اضلاع (کشمور، شکارپور، لاڑکانہ، نواب شاہ وغیرہ اور جنوب میں ٹنڈو محمد خان سے لے کر ٹھٹہ اور بدین تک) کے لئے
Contd— Shafaat Ali (@iamshafaatali) August 25, 2022
کامیڈین شفاعت علی نے مزید کہا کہ سندھ نے چھوٹے ڈیم بنا کر کسی حد تک اس نقصان کو کم کرنے کی کوشش کی ہے مگر سیلاب کے اسکیل کے سامنے یہ زیادہ فائدہ مند نہیں۔ اس کا صرف ایک حل یہ ہے کہ ریور رائن اضلاع (کشمور، شکارپور، لاڑکانہ، نواب شاہ وغیرہ اور جنوب میں ٹنڈو محمد خان سے لے کر ٹھٹہ اور بدین تک) کے لئے سیلابی بند اور ڈرینج سسٹم بہتر کریں۔ ممکن ہو تو نئے فلڈ ڈرین بنائے اور وفاق پر دباؤ ڈالے کہ سندھ کے اب اسٹریم پر ایک بڑا واٹر اسٹوریج بنائے جس سے سیلاب ریگولیٹ ہو سکے۔
شفاعت علی نے دعویٰ کیا کہ اب سیلاب کے بعد اگلا چیلنج ایک طویل خشک سالی ہوگا۔ پاکستان کو فوری طور پہ پوٹھوہار بیسن یا میانوالی اپ اسٹریم میں بڑی واٹر اسٹوریج کی ضرورت ہے ورنہ ہم ہر بار اسی طرح اپنی بربادی کا تماشہ کرتے رہیں گے۔
سیلابی بند اور ڈرینج سسٹم improve کرے اور وفاق پر دباؤ ڈالے کہ سندھ کے upstream پر ایک بڑی water storage بنائے جس سے سیلاب ریگولیٹ ہو سکے
— Shafaat Ali (@iamshafaatali) August 25, 2022
Discussion about this post