پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کے لیے عمران خان کا جلسہ سیلاب متاثرین سے زیادہ اہمیت اختیار کرگیا۔ آج گجرات میں ہونے والے جلسے کے لیے پوری صوبائی مشینری کا استعمال کیا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ خود پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ ہاؤس کے تمام تر کام کاج چھوڑ کر اب گجرات میں ہیں، جہاں وہ عمران خان کے اس جلسے میں بیٹے مونس الہیٰ کے ساتھ خطاب بھی کریں گے۔ ان کے طرز عمل سے بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے پنجاب میں سیلاب نے رخ ہی نہیں کیا ۔ یاد رہے یہ پرویز الہٰی کا وہی صوبہ ہے جہاں راجن پور، تونسہ شریف اور ڈیرہ غازی خان سمیت کئی علاقے ڈوبے ہوئے ہیں۔ متاثرین کھلے آسمان تلے بیٹھے امداد کے منتظر ہیں۔ جنوب پنجاب کا بڑا حصہ تباہ ہوچکا ہے اور عوام کی مشکلات کم ہونے کے بجائے مسلسل بڑھ رہی ہیں لیکن چوہدری پرویز الہیٰ صرف اعلانات کرکے ہی اپنے دامن جھاڑ کرگجرات میں ہیں اور مقصد صرف یہ ہے کہ عمران خان کے جلسے کو کامیاب بنانا ہے۔
غالباً چوہدری پرویز الہیٰ یہ فراموش کرے بیٹھے ہیں کہ وہ قاف لیگ اور پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ نہیں بلکہ پورے پنجاب کے ہیں۔ جو تواتر کےساتھ یہ راگ الاپ رہے ہیں کہ گجرات کل بھی عمران خان کا تھا، آج بھی عمران خان ہے اور کل بھی عمران خان کا رہے گا۔ پرویز الہیٰ کی تمام تر مصروفیات صرف اتحادی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے گرد گھوم رہی ہے۔
جنوب پنجاب کے علاقوں میں بدترین تباہی مچی ہے ۔ متاثرین صوبائی حکومت کی جانب امید بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں لیکن لگ یہی رہا ہے کہ اس کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔ سماجی تنظیموں اور وفاقی حکومت کی جانب سے امدادی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ پرویز الہٰی کے ناقدین کہتے ہیں کہ دکھ اور مصیبت کی اس گھڑی میں وہ کچھ نہیں کرسکتے تو اُن ننھے بچوں سے ہی سیکھ لیں ۔ جن کا جذبہ ایثار ایسا ہے کہ ہر ایک کے دل موم ہوچکے ہیں۔ کئی ایسے بھی ہیں افراد ہیں، جن کی مالی استطاعت نہ ہونے کے برابر ہے لیکن وہ پھر بھی مدد کرنے پر آمادہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ وقت مصیبت زدہ متٓاثرین کے لیے امداد کرنے کا ہے نا کہ سیاسی رہنماؤں کی طرح سیاست کرنے کا اور جلسوں میں اپنی طاقت دکھانے کا ۔
Discussion about this post