تہران، تبریز، شیراز اور مشہد میں اس وقت احتجاج اور مظاہروں کی نئی لہر پھیل چکی ہے۔ مختلف سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ بھی ہورہا ہے جبکہ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 3 مظاہرین اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو چکے ہیں ۔ اسی طرح ایک اہلکار کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ایران میں یہ پرتشدد مظاہرے پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والی لڑکی کے حق میں ہورہے ہیں۔ 22 برس کی مہسا امینی کو تہران پولیس نے اس لیے گرفتار کیا تھا کہ اُس نے اسکارف نہیں پہنا ہوا تھا۔ حراست کے دوران مہسا دل کا دورہ پڑنے سے چل بسی، جس کے بعد ایران میں احتجاج اور مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ مہسا سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے دنیا بھر میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ اُدھر ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے نمائندے نے مہسا کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ذمے داروں کو سزا ملے گی۔
Discussion about this post