مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز اور ان کےشوہر کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس ریفرنس میں ان کی سزائیں کالعدم قرار دے دی گئیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق نے کی۔ آج کی سماعت میں نیب پراسیکیوٹر عثمان راشد چیمہ علالت کی بنا پر پیش نہ ہوئے۔ ان کی نمائندگی ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے کی۔
اس موقع پر جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ درخواست دائر کرتا ہے، کیا اے او آر کو بطور گواہ عدالت میں بلایا گیا؟ جس پر سردار مظفر عباسی کا کہنا تھا کہ متفرق درخواست حسن نواز اور حسین نواز نے دائر کی تھی۔ جسٹس عامر فاروق کے مطابق نواز شریف کا تو نام کہیں بھی نہیں آ رہا، دستاویزات اب کہتی ہیں کہ مالک مریم نواز تھیں، مریم نواز تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، ان پر اثاثوں کا کیس نہیں بنتا، یہ کوئی الگ ٹیکس کا کیس تو ہو سکتا ہے، آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں۔ جولائی 2018 میں الیکشن سے قبل مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن ( ر) صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
نواز شریف سرخرو ہوئے، مریم نواز
مریم نواز نے احتساب عدالت سے سزائیں کالعدم ہونے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 6 سال اس کیس میں جھوٹ بولا گیا۔بہتان لگایا گیاآج وہ سرخرو ہوگئیں۔ جس شخص نے یہ الزام لگایا، جھوٹ بولا اور بہتان لگایا، وہ ناکام بھی ہوا۔ عمران خان کو جواب دینا پڑے گا کہ اُنہوں نے جھوٹ کیوں بولا اور بہتان کیوں لگایا۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ اُن کے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا موقف
مریم نواز کے بری ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جھوٹ، بہتان اور کردار کشی کی عمارت آج منہدم ہوچکی ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی بریت نام نہاد احتسابی نظام کے منہ پر طمانچہ ہے۔ نام نہاد احتسابی نظام شریف خاندان کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔
تحریک انصاف کا ردعمل
تحریکِ انصاف کا کہنا ہے کہ قوم کو صرف یاد دلوانا ہے کہ جس کیس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بری کیا گیا ہے، یہ وہی ایون فیلڈ کیس ہے جس میں مریم نواز جعلی ٹرسٹ ڈیڈ دیتے ہوئے پکڑی گئی تھیں۔ اب یہ معاملہ کئی برس اسلام آباد ہائی کورٹ میں لٹکے رہنے کے بعد بالآخر سپریم کورٹ میں جائے گا۔
قوم کو صرف یاد دلوانا ہے کہ جس کیس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بری کیا گیا ہے- یہ وہی ایونفیلڈ کیس ہے جس میں مریم نواز جعلی ٹرسٹ ڈیڈ دیتے ہوئے پکڑی گئی تھیں-
اب یہ معاملہ کئی برس اسلام آباد ہائی کورٹ میں لٹکے رہنے کے بعد بالآخر سپریم کورٹ میں جائے گا- #این_آر_او_ٹو_نامنظور— Tehreek-e-Insaf (@InsafPK) September 29, 2022
Discussion about this post