ساہیوال میں رہنے والے اکلوتے سکھ نیدان یہاں کی آبادی کے لیے امید کی کرن ہی تصور کیے جاتے ہیں۔ طب کے شعبے سے وابستہ ہیں اور گزشتہ 27 سال سے اس سے منسلک ہو کر ساہیوال کے عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔ نیدان سنگھ کہتے ہیں کہ ” ساہیوال کے عوام ہی ان کا خاندان ہے۔ تقسیم ہند کے بعد سے یہاں آباد ہیں۔ دہائیوں سے والدین یہیں رہتے تھے، اسی لیے وطن چھوڑ کر بھارت یا پھر کسی اور ملک جانے پر دل آمادہ نہیں ہوا۔ طب کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ یہ سراسر خدمت ہے۔ انسانیت کی خدمت نا صرف سکھ مت بلکہ تمام مذاہب میں اہم سمجھی جاتی ہے۔ دوسری وجہ لوگوں کا ہم پر بھروسہ اور اعتبار ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ یہاں سے انہیں شفا ملے گی اور ان کو ان کی بیماری کے مطابق بہترین دوا ملے گی۔
” حکیم نیدان سنگھ کے پاس آنے والے ایک مریض ظہیراحمد کا کہنا ہے کہ نیدان سنگھ بہترین حکیم ہی نہیں پرخلوص شخصیت کے حامل بھی ہیں۔جو مریضوں سے بہت پیار اور ان کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ ظہیراحمد کے مطابق اتنے برسوں سے مکمل بھائی چارے کے ساتھ ساہیوال میں سکھ برادری رہائش پذیرہے۔ تہوار کسی کے بھی ہوں سب مل جل کرمناتے ہیں۔ نیدان سنگھ نے حالیہ سیلاب اور بارشوں کے موقع پر اپنی برادری کے ہمراہ متاثرین کے لیے بھرپور کام کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں سکھ برادری دوسرے پاکستانیوں سے پیچھے نہیں کھڑی بلکہ سیلاب زدگان کے لیے کام کررہے ہیں۔ حکیم نیدان کے مطابق وہ پاکستان ہی نہیں دنیا بھر میں رہنے والی سکھ برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ متاثرین کی مدد کرنے کے لیے اور زیادہ فعال ہوں۔
نیدان سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کے نزدیک سب سے اچھی چیز صرف انسانیت ہے۔ اگر ہم میں انسانیت نہ ہو تو ہم کسی مذہب کے پیروکار بھی نہیں ہوسکتے۔
Discussion about this post