گلگت بلتستان کو پاکستان کے آبی وسائل کے اعتبار سے ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ یہ خطہ دنیا بھر میں پولر ریجن کے بعد گلشیئر کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ یہاں سے بہنے والا دریا سندھ ملک کے 3 صوبوں کی آبی ضروریات کو پورا کرتا ہےاور زمینوں کو سیراب کرتا ہے لیکن گزرتے برسوں میں ماحولیاتی آلودگی کے باعث اب یہ خطہ خود صاف پانی کی تلاش میں ہے ۔ گلگت، بلتستان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ گلگت کے مکین دور حاضر میں بھی ناصرف گدلا پانی پینے پر مجبور ہیں بلکہ اپنی آنکھوں سے بھی پانی میں کیڑے مکوڑوں کو تیرتا ہوا دیکھتے ہیں۔ گلگت میں کم و بیش ڈیڑہ لاکھ افراد بستے ہیں ۔
اس شہر میں 17ویں صدی کی خاتون حکمران دادی جواری کے دور میں بنائے گئے واٹر چینلز کے بعد قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے۔ دادی جواری کے دور میں بنائے گئے 2 واٹر چینلز چند عرصے قبل تک گللگت کے باسیوں کی زرعی اور دیگر ضروریات کو پوری کرتے تھے لیکن کچھ عرصے سے واٹر چینلز کی صفائی کےمعاملے پر مختلف محکموں کی رسہ کشی کے باعث ان کی صفائی نہیں ہوسکی۔ عدم دلچسپی کے شکار ان واٹر چینلز کو اسپتالوں کے خطرناک فاسد مواد جبکہ مکینوں نے نکاسی جیسے چیزوں سے جوڑ دیا ہے اور اب صرف گندا بلکہ زہر آلود ہی پانی ان واٹر چینلز میں بہتا ہے۔
پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے گلگت کے لیے بالائی علاقے برمس میں واٹر ٹینکی قائم کی گئی ہے۔ جس کے ذریعے گلگت کے مکینوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے لیکن اس ٹینکی کے ارد گرد اتنی گندگی اور تعفن ہے کہ انسان کا سانس لینا بھی دشوار ہوجائے۔ گلگت میں موجود تحفظ ماحولیاتی محکمے کی جانب سے اس پانی میں زہریلے کیمیکلز کی موجودگی پر متعدد رپورٹس شائع ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی۔ کچھ ایسی ہی صورتحال کا شکار شہر میں نصب واٹر فلیٹریشن پلانٹس بھی ہیں ۔
گلگت انوائرونمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ڈپٹی ڈائریکٹر خادم حسین کے مطابق گلگت کے پانی کا لیبارٹری ٹیسٹ کراکے باقاعدہ رپورٹ جاری کرائی جس کے مطابق گلگت کا پانی پینے کے قابل نہیں ہے اور اس میں ایسے جراثیم پائے جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لئے مضر ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ حیران کن طور پر تمام عبادت خانوں کو یہی پانی فراہم کیا جاتا ہےجس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جلدی بیماری پھیلنے کا کتنا بڑا خطرہ ہے۔ خادم حسین کہتے ہیں کہ پانی کا بنیادی مقصد طہارت ہے، اس پانی کو گندا کرنا یا گندا پانی استعمال کرنا صحت اور عبادت دونوں کے لئے منفی ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ گلگت میں صاف پانی کی قلت ہے بلکہ زرعی ضروریات کے لئے بھی پانی بحرانی کیفیت کا شکار ہوگیا ہے۔
Discussion about this post