نیوز چینل ” اے آر وائے” ایک بار پھر وجہ تنازعہ بن چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر ” بائی کاٹ اے آر وائے نیوز” کی مہم زوروں پر ہے۔ بیشتر صارفین کا کہنا ہے کہ نسل پرستانہ ریمارکس پر چینل کے مالک سلمان اقبال کو خود اسکرین پر آکر معافی مانگنی ہوگی۔
آخر ہوا کیا تھا ؟
یہ سارا تنازعہ اُس وقت شروع ہوا جب بدھ کو ” اے آر وائے نیوز” پر کاشف عباسی کے پروگرام”آف دی ریکارڈ ” میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری مہمان بنے۔جن سے میزبان کاشف عباسی نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے اس بیان پر رائے لی جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے انہیں باتھ روم میں بند کردیا تھا۔ فوادچوہدری نےاس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ کہا کہ اگر بشیر میمن یہ کہتے ہیں کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے انہیں اپنے ساتھ باتھ روم میں بند کرلیا تھا تو انہوں نے بڑا رسک لیا پٹھان کے ساتھ باتھ روم میں جانے کا۔
تحریک انصاف کے رہنما نے یہ جملے ادا کیے تو میزبان کاشف عباسی زیرلب مسکرائے اور کہا کہ بات کہیں اور جارہی ہے بریک لیتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کاشف عباسی بریک کے بعد واپس آئے تو انہوں نے فواد چوہدری کے اس ذومعنی اور قابل اعتراض ریمارکس پر کوئی معذرت نہیں اور ناہی ہی پروگرام کے اختتام پرایسا کوئی ردعمل سامنے آیا۔
سوشل میڈیا پرہنگامہ
صارفین کہتے ہیں کہ فواد چوہدری نے پختونوں کی توہین پر مبنی ریمارکس دیے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ قومی نیٹ ورک پر بیٹھ کر پشتون قوم کا مذاق اڑایا جارہا ہے اور یہ بھی اُس پارٹی کی طرف سے جس کے زیادہ تر کارکن پختون ہیں اور جس کے بیشتر لیڈران خیبرپختونخواہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام” آف دی ریکارڈ ” میں فواد چوہدری کی جانب سے پشتون قوم کی تضحیک پر اُس وقت تک اس چینل کا بائیکاٹ کیا جائے جب تک آن ائیر پوری قوم سے معافی نہ مانگی جائے۔
صارفین کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ بات صرف پختون کی نہیں کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ ٹی وی اسکرین پر بیٹھ کر کسی کے خلاف بھی نسل پرستانہ اور قابل اعتراض جملے ادا کرے۔ سینئرصحافی نعمت خان کے مطابق تمام پاکستانیوں کو اس گندے، بے ہودہ مذاق اور پختونوں کی نسلی پروفائلنگ کے لیے” اے آر وائے نیوز” کا بائی کاٹ کرنا چاہیے جب تک سلمان اقبال اسکرین پر آکر خود معافی نہ مانگیں۔ مطالبہ تو یہ بھی کیا جارہا ہے کہ پیمرا اس سارے معاملے کا نوٹس لے کیونکہ پیمرا نے سبھی چینل کو اس بات کا پابند کررکھا ہے کہ وہ براہ راست پروگرام کو ” ڈیلے ” کے ساتھ نشر کریں۔ پھر اس قدر قابل اعتراض بات کیسے اور کیوں نشر ہونے کی اجازت دے دی گئی۔ صارفین کاشف عباسی پر بھی برہم ہیں جنہوں نے فواد چوہدری کی اس ذومعنی گفتگو پر مزے لیتے ہوئے محسوس کیا اور یہ کوئی نئی بات نہیں اس سے پہلےبھی کاشف عباسی کے پروگرام میں کچھ ایسے ہی قابل گرفت واقعات ہوتے رہے ہیں۔
Discussion about this post