قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متقفقہ طور پریہ قرارداد منظور کی۔ جس کے ترقی یافتہ ممالک اور مختلف اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ پاکستان میں آنے والے سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے اقدامات میں مکمل تعاون کریں۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتیرس کا کہنا تھا کہ پاکستان اس ناگہانی آفات کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہے۔ برسوں تک اس کے اثرات قائم رہیں گے۔ پاکستان کی حکومت کے لیے بڑے پیمانے پر رہنمائی کے ساتھ ساتھ تعاون کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ 159 ممالک نے اس قرار داد کے حق میں ووٹ دیا۔ جس میں عالمی برادری بالخصوص وہ ممالک جو عطیات دینے والوں میں نمایاں ہیں اور مختلف نجی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ سیلابی اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم کا جنرل اسمبلی سے خطاب میں یہی کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ملک کو اپنے تحفظ کے لیے نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ اس موقع پر پاکستان کا موقف تھ اکہ وہ عالمی معاہدوں اور دو طرفہ انتظامات کے تحت لگ بھگ 60 ترقی پذیر ممالک کو قرض کی ادائیگی میں رعایت دی جائے۔ اسی طرح جی 20 کامن فریم فریم ورک کو نافذ کیا جائے۔ جس کے ذریعے ان ممالک کو درپیش غیر پائیدار قرضوں کے مسائل حل کرنے کا وقت ملے گا۔
Discussion about this post