بیگم رعنا لیاقت علی خان، جسٹس فخروالدین ابراہیم، حکیم سعید اور معین الدین حیدر جس کرسی پر براجمان ہوئے تھے اب اسی گورنر کی کرسی پر کوئی اور نہیں متنازعہ کامران ٹیسوری بیٹھ گئے ہیں۔ کامران ٹیسوری ہی مختلف سرکاری یونیورسٹز کے سربراہ بھی ہوں گے اور ان کی منظوری کے بغیر کوئی بل پاس نہیں ہوسکے گا۔ آئینی طور پرگورنر کا عہدہ بڑی اہمیت رکھتا ہے لیکن ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے کامران ٹیسوری کے نام نے کراچی کی سیاست میں ایک بارپھر بھونچال پیدا کردیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان ایک بار پھر تنازعات کا شکار ہوگئی ہے ۔ کوئی اسے ” غیر معمولی دباؤ” کا فیصلہ قرار دے رہا ہے توکسی نے صرف یہ سوال کیا ہے کہ کیا ایم کیو ایم پاکستان کو صرف کامران ٹیسوری ہی ملے تھے ؟ جس کے جواب میں پارٹی کا یہی موقف ہے کہ صدرمملکت عارف علوی کو 5نام پہلے بھیجے تھے ان میں نسرین جلیل کا نام بھی شامل تھا، ان ناموں کی منظوری نہ ہونےپر مزید دو نام جن میں کامرن ٹیسوری بھی شامل تھے وہ روانہ کیے ۔
محمد وسیم کے بجائے کامران ٹیسوری کا نام منتخب کیا گیا ۔ کامران ٹیسوری کا سیاسی سفر مسلم لیگ فنکشنل سے شروع ہوا اور پھر ایم کیو ایم پاکستان سے وہ وابستہ ہوئے۔ یہ وہی کامرن ٹیسوری ہیں جن کی وجہ سے فاروق ستار کو پارٹی سے الگ کردیا گیا ۔ جن پر یہ الزام بھی لگا کہ وہ کامران ٹیسوری کی اس لیے حمایت کرتے ہیں کہ وہ ان کے ” اے ٹی ایم ” ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے کئی رہنما کامران ٹیسوری کے خلاف بیانتےداغتے رہتے اور آج وہی رہنما اس بات کا دفاع کررہے ہیں کہ کامران ٹیسوری کا گورنر بننا کس قدر ضرور ہے۔ یہی نہیں خود کامران ٹیسوری کو جب پارٹی سے آؤٹ کیا تو ان کی توپوں کا رخ بھی ایم کیو ایم رہنماؤں کی طرف رہا۔ کامران ٹیسوری سونے کے تاجر ہیں اور تعمیرات کے شعبے سے بھی وابستہ رہے ہیں۔
مسلم لیگ فنکشنل کی طرح انہوں نے ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے بھی الیکشن لڑا لیکن شکست ان کا مقدر بنی۔ فاروق ستار ایک زمانے میں انہیں سینیٹر بنانے کی کوششیں کرتے رہے لیکن ناکام رہے۔ یہی نہیں رواں سال جب فاروق ستار کی ایم کیو ایم پاکستان میں واپسی کی خبریں گرم تھیں تو یہ بھی کہا جارہا تھا کہ انہوں نے کامران ٹیسوری کی بھی واپسی شرط رکھی لیکن پھر بات آگے نہ بڑھ سکی۔ اب یہ عالم ہے کہ فاروق ستار کا تو پارٹی میں ” کم بیک ” نہیں ہوا لیکن کامران ٹیسوری پہلے ڈپٹی کنوئیر بنے اور اب گورنر سندھ کے لیے ایم کیو ایم پاکستان نے انہیں منطور کرایا ہے۔
Discussion about this post