بالی وڈ سپر اسٹار عامر خان جو ان دنوں ” لال سنگھ چڈا ” کی نمائش کے بعد خبروں میں تھے ایک بار پھر انتہا پسندوں نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔ جن سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ معافی مانگیں کیونکہ انہوں نے ہندو کیمونٹی کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔ یہ ساری آگ لگانے والے وہی انتہا پسند ڈائریکٹر وویک اگنی ہوتری ہیں جنہوں نے ” دی کشمیر فائل ” بنا کر بھارتی ہندو انتہا پسندوں کو مسلمانوں بالخصوص کشمیریوں کے خلاف نفرت کے ابھارنے میں اپنا گھناؤنا کردار ادا کرچکے ہیں۔ وویک نے یہ راگ الاپنا شروع کردیا ہے کہ عامرخان نے ہندوؤں کے جذبات کے ساتھ مکروہ کھیل کھیلا ہےاسی لیے انہیں ناصرف معافی مانگنی چاہیے بلکہ کوئی سزا بھی تجویز کی جائے۔ دراصل یہ سارا ہنگامہ عامر خان اور کیرا ایڈوانی کے ایک اشتہار کے بعد شروع ہوا۔
اشتہار میں کیا تھا؟
بینک کے اس اشتہار میں عامر خان اور کیرا ایڈوانی ہیں۔ دونوں عروسی ملبوسات میں گاڑی کی عقبی نشست پر ہیں۔ ایسے میں عامر خان کہتے ہیں کہ یہ پہلی شادی ہے جس میں دلہن نہیں روئی۔ جس کے جواب میں کیرا ایڈوانی کہتی ہیں کہ تم بھی نہیں روئے۔ پھر گھر میں جوڑے کا داخلے کا منظر آتا ہے۔ عامر خان ایک ادا سے پوچھتے ہیں کہ گھر میں پہلا قدم کون رکھے گا؟ جواباً دلہن بنی کیرا ایڈوانی کہتی ہیں کہ اس گھر میں پہلی مرتبہ کون آرہا ہے ؟ عامر خان گھر جمائی ہونے پر قدم رکھتے ہیں اور گھر والے انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ایسے میں کیرا یڈوانی کہتی ہیں کہ اتنا بڑا قدم اٹھانے پر شکریہ۔ اگلے ہی منظر میں عامرخان کو وہیل چیئر پر موجود سسر کے ساتھ دکھایا جاتا ہے۔ بظاہر یہ پیغام دیا گیا کہ اگر اکلوتی بیٹی ہے اور والدین میں سے کوئی معذور ہے تو دلہے کو گھر داماد بننے میں کوئی شرمندگی نہیں اٹھانی چاہیے۔ کمرشل کے اختتام پر عامرخان کہتے ہیں کہ
I just fail to understand since when Banks have become responsible for changing social & religious traditions? I think @aubankindia should do activism by changing corrupt banking system.
Aisi bakwaas karte hain fir kehte hain Hindus are trolling. Idiots.pic.twitter.com/cJsNFgchiY— Vivek Ranjan Agnihotri (@vivekagnihotri) October 10, 2022
صدیوں سے جو روایت چل رہی ہوتی ہے وہی چلتی رہتی ہے، ایسا کیوں؟ اس ہی لیے تو ہم سوال اٹھاتے ہیں بینکنگ کی روایات پر تاکہ آپ کو ملے بیسٹ سروس۔
انتہا پسندوں کا واویلا
وویک اگنی ہوتری کہتے ہیں کہ وہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ بینک کب سے سماجی روایات کو بدلنے کے ذمے دار بن گئے ؟ اُن کا مزید کہنا تھا کہ جب آپ ہندوؤں کی روایت کو غلط تناظر میں دکھائیں گے تو ٹرولنگ ہوگی، ایڈیٹ۔ اب یہ عالم ہے کہ وویک اگنی ہوتری کی وجہ سے جس نے یہ پیغام کو پہلے پذیرائی دی تھی۔ اب وہ بھی تنقید کررہا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق تنگ نظراور متعصب انتہا پسندون نے متعلقہ بینک سے اپنے کھاتے بند کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ وجہ صرف یہی بیان کی جارہی ہے کہ عامر خان کے اس کمرشل نے ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
Discussion about this post