نیٹ فیلکس نے کہہ دیا کہ ان کا ڈکو منٹری” بی ہائنڈ کلوزڈ ڈورز” سے کوئی تعلق نہیں۔ کئی گھنٹوں سے جاری تمام تر پروپیگنڈے کی اصل حقیقت عیاں ہوئی ہے۔ یہ وہ پروپیگنڈا ہے جوسوشل میڈیا پر گردش تھا کہ شریف خاندان کی مبینہ کرپشن کے خلاف نیٹ فیلکس اور آمیزون پرائم ڈکومنٹری ” بی ہائنڈ کلوزڈ ڈورز” ریلیز کرنے جارہے ہیں۔ جس کے ٹریلر کو تحریک انصاف کے رہنما، حامی صحافیوں اور کارکن شیئرز کرتے ہوئے بلند و بالا دعوے کررہے تھےاور نیٹ فیلکس کی وضاحت کے باوجود ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے۔ نیٹ فیلکس اور آمیزون پرائم کی ویب سائٹ یا یو ٹیوب چینلز ساتھ ہی ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں بھی ” بی ہائنڈ کلوزڈ ڈورز” کا کوئی نام و نشان نہیں ملے گا۔ اس سلسلے میں کچھ تجربہ کار سینئرصحافیوں نے نیٹ فیلکس کسٹمر سینٹر سے آن لائن رابطہ کیا تو انہوں نے کسی بھی ایسی متنازعہ اور مشکوک ڈکومنٹری سے اظہارلاتعلقی کی ہے۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والے نیویارک ٹائمز کے رپورٹر سی جے وارلرمین بھی پراپیگنڈا کی زد میں آگئے لیکن جب انہوں نے حقیقت جانی تو اس ڈکو منٹری کے متعلق اپنا کیا ہوا ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا۔
حقیقت یہ ہے فلم بنائی تو گئی ہے لیکن نیٹ فیلکس یا آمیزون پرائم کے کسی پلیٹ فارم سے اس کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں ۔ ممکن ہے کہ” بی ہائنڈ کلوزڈ ڈورز” کو اس قدر اہمیت نہیں ملتی لیکن چونکہ دعوے کیے گئے کہ یہ نیٹ فلیکس اور آمیزون پرائم کی مووی ہے اس لیے پی ٹی آئی کارکن کچھ اور زیادہ فعال ہوئے۔
اگر آپ اس ڈکومنٹری کے ایک منٹ43 سکینڈ کے ٹریلر کو دیکھیں تو کہیں بھی آپ کو نیٹ فیلکس یا پھر آمیزون کا لوگو نظر نہیں آئے گا اور ناہی کوئی واٹر مارک ۔ عام طور پر نیٹ فیلکس جو فلم خریدتی ہے وہ آمیزون نہیں۔ ایسا عموماً دیکھا گیا ہے یعنی دو پلیٹ فارم ایک ہی فلم نہیں خریدتے۔ ٹریلر نشر کرتے ہوئے ابتدامیں اور اختتام پر یہ دونوں او ٹی ٹی پلیٹ فارم اپنے ” لوگو” کے ساتھ ان اور آؤٹ ہوتے ہیں۔ مووی کے برطانوی شہری مائیکل اوس ولڈ ڈائریکٹر ہیں۔ ان کی 2 سال پہلے ” دی مین ہو نیو ٹو مچ” ریلیز ہوئی تھی۔ جبکہ ” بی ہائنڈ کلوزڈ ڈورز” کے کو پروڈیوسر مرتضیٰ مہدی ہیں وہ بھی برطانیہ میں ہی مقیم ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ڈکومنٹری کی تیاری میں زیادہ تر ان افراد کی مدد لی گئی ہے جو نواز شریف کے حریف سمجھے جاتے ہیں، ان میں صحافی اور تحریک انصاف کے رہنما اور خود سابق وزیراعظم عمران خان کا سا ٹ بھی شامل ہے۔ یعنی کسی بھی آزاد یا غیر جانبدار ذرائع سے کوئی معلومات اس ڈکو منٹری کی ڈسپکریشن میں موجود نہیں اور ناہی متعلقہ شخصیات کے انٹرویوز ۔ اس اعتبار سے یہ شریف خاندان کے خلاف بظاہر کسی ایک پارٹی کی ڈکومنٹری تو کہی جاسکتی ہے لیکن آمیزون پرائم یا نیٹ فیلکس کی آفیشل فلم نہیں۔فلم کے ٹریلر اور دیگر معلومات میں بھی آمیزون پرائم یا نیٹ فیلکس کا ذکر نہیں لیکن پاکستان میں موجود تحریک انصاف کے رہنما اور کارکن اس کا تعلق ان او ٹی ٹی سے جوڑ رہے ہیں۔
Discussion about this post