کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد کو بھارتی حکام نے منگل کو نیویارک کی پرواز سے اتار لیا۔ ان پر واضح کیا گیا کہ وہ امریکا نہیں جاسکتیں۔ ثنا ارشاد کی امریکا روانگی کی اہم وجہ یہ تھی کہ انہیں وہاں فوٹوگرافی پر پلٹزر پرائز ملنا تھا لیکن بھارتی متعصب حکومت نے دہلی کی ہوائی اڈے پر ان کے ساتھ یہ قدم اٹھایا۔ ثنا ارشاد نے جب انہیں روکنے کی وجہ دریافت کی تو امیگریشن حکام کا یہی کہنا تھا کہ وہ وجہ بتانے کے پابند نہیں۔ جس پر ثنا ارشاد نے زبردست احتجاج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس امریکی ویزا اور ٹکٹ تھا اور وہ بین الاقوامی سفر کے دوران ایوارڈ کے حصول کے لیے جارہی تھیں لیکن نجانے مودی حکومت کو کس بات کا خوف ہے کہ انہوں نے یہ غیرمنصفانہ قدم اٹھایا۔
ثنا ارشاد کا مزید کہنا تھا کہ یہ دوسری بار ہے کہ انہیں بغیر کسی وجہ کے باہر جانے سے روکا گیا۔ ایوارڈ کی تقریب میں شمولیت ان کی زندگی کا ایک بہت بڑا موقع تھا لیکن اسے جان بوجھ کر ضائع کرایا گیا۔ 28 برس کی فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد بین الاقوامی وائر ایجنسی ” رائٹر” سے وابستہ ہیں۔جنہوں نے 2022 کا پلٹزر انعام فیچر فوٹوگرافی میں3 دیگر رائٹرز فوٹوگرافروں کے ساتھ ہندوستان میں کووڈ وبائی امراض کی کوریج کے لیے جیتا ہے۔
I was on my way to receive the Pulitzer award ( @Pulitzerprizes) in New York but I was stopped at immigration at Delhi airport and barred from traveling internationally despite holding a valid US visa and ticket. pic.twitter.com/btGPiLlasK
— Sanna Irshad Mattoo (@mattoosanna) October 18, 2022
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ثنا ارشاد ” نو فلائی لسٹ ” میں شامل ہیں۔ جس کے تحت ان افراد کو بغیر وجہ بتائے بین الاقوامی سفر سے روک دیا جاتا ہے۔
Discussion about this post