الیکشن کمیشن آج دوپہر 2 بجے تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنائے گا۔ اسی لیے ناصرف الیکشن کمیشن آفس کے اطراف پولیس کے نفری تعینات کردی گئی ہے وہیں اسلام آباد کے کئی مقام پر پولیس اہلکار گشت کررہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کردیا ہے جبکہ ریڈ زون میں بھی آج آمد و رفت محدود رہے گی۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کے ممکنا ردعمل کے لیے پولیس چوکس ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی موجود ہوں۔
توشہ خانہ ریفرنس
نون لیگ کے رکن قومی اسمبلی محسن نواز رانجھا نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کی شق 63 اور 62 کے تحت ایک ریفرنس دائر کیا۔ ان کا موقف تھا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے لیکن ان کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثوں کے گوشواروں میں درج نہیں کی گئی۔ یاد رہے کہ توشہ خانہ میں عام طور پر غیر ملکی مہمان مختلف تحائف جو دیتے ہیں، وہ جمع کرائے جاتے ہیں۔ محسن رانجھا کا موقف تھا کہ چونکہ عمران خان نے ان تحائف کو جان بوجھ کر پوشیدہ رکھا اسی لی وہ صادق اور امین نہیں رہے اور انہیں نااہل قرار دیا جائے۔
نون لیگ کے رہنما نے ریفرنس میں یہ الزام بھی لگایا کہ عمران خان نے تحائف بیرون ملک فروخت بھی کیے۔ اسپیکر نے یہ ریفرنس چیف الیکشن کمشنر کو روانہ کیا جس کے بعد عمران خان سے اس معاملے پر جواب طلب کیا گیا۔ 7 ستمبر کو عمران خان کے جواب میں تحریر تھا کہ ان کے خلاف یہ ریفرنس بے بنیاد اور بلاجواز ہے۔ درخواست گزار اور اسپیکر کا ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے اور یہ مقدمہ سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا۔ اس ریفرنس کا الیکشن کمیشن تک جانا ہی غیر قانونی ہے کیونکہ یہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں کہ وہ اس کی سماعت کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قواعد و ضوابط کی رو سے 30 ہزار روپے مالیت تک کا تحفہ وصول کرنے والا بغیر ادائیگی کے اسے رکھ سکتا ہے جبکہ 30 ہزار روپے سے زائد کے تحائف کو 50 فیصد ادائیگی کرکے اس کا مالک بنا جاسکتا ہے۔
Discussion about this post