تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے کنٹینر پر ہونے والے حملے کی سیکوریٹی اداروں اور پولیس نے ابتدائی تحقیقات مکمل کرلی ہے۔ فائرنگ کے مقام پر گولیوں کے 11 خول ملے۔ ان میں 9 خول پستول کی گولیوں اور 2 بڑے اسلحے کی گولی کے خول کے بتائے جارہے ہیں۔ پستول کی گولیاں نیچے سے اوپر یعنی کنٹینر کی جانب چلائی گئیں۔ بڑے اسلحے والی گولیاں کنٹینر سے نیچے کی طرف چلائی گئیں۔ جان سے جانے والا معظم گوندل حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش میں تھا۔ معظم کے سر پر گولی لگی اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعے میں 13 افراد زخمی ہوئے۔4 افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ دیگر کے زخموں کی نوعیت الگ ہے۔ فیصل جاوید گولیاں لگنے سے زخمی افراد میں شامل نہیں، ان کے چہرے پر معمولی زخم آیا ہے۔ یاد رہے کہ جمعرات کو گوجرانوالہ میں لانگ مارچ کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے کنٹینر پر فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ عمران خان اور فیصل جاوید سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ پنجاب پولیس نے اب تک درج نہیں کیا۔
Discussion about this post