وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا کے بیان کے مطابق صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کو کچھ لوگوں نے کہا تھا کہ پاکستان سے چلے جائیں۔ انہیں پشاور سے جہاز میں بٹھایا گیا اور یہ سب کچھ ریکارڈ پر ہے۔ ارشد شریف کو ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔ وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ 2 بھائیوں کی ملی بھگت تھی جس کے ذریعے ارشد شریف کی زندگی کا خاتمہ کیا گیا۔ وقار اور خرم نے یا تو خود یہ قتل کیا پھر پولیس کو ملا کر ارشد شریف کو خون میں نہلایا گیا۔ کینیا میں وقار اور خرم ارب پتی اور طاقت ور ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کا جس مقام پر قتل ہوا وہ کوئی ناکہ نہیں تھا اور ارشد شریف کے قتل والے دن اس جگہ سے پورے دن میں صرف 3 گاڑیاں گزریں۔
Discussion about this post