تحریک انصاف کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ اگر انہیں جلسہ اور دھرنا کرنا ہے تو اس کے لیے این او سی حاصل کی جائے اور اس سلسلے میں نئی درخواست دینے کا بھی کہا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق دارالحکومت میں جلسے کی تاریخ اور وقت سے باخبر کرنے کے لیے پی ٹی آئی انتظامیہ سے اجازت بھی حاصل کرے۔ اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنات ھا کہ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو نئی درخواست بھی دائر کی جاسکتی ہے۔ یہ انتظامیہ کی ذمے داری ہے کہ وہ بتائے کہ ڈی چوک میں جلسہ یا دھرنے کی اجازت دینی ہے یا پھر ایف 9 پارک میں۔ ان کے مطابق جلسے کے قواعد و ضوابط اور شرائط انتظامیہ کے ساتھ طے کرنی ہوگی اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ سےبھی آرڈر آچکا ہے۔ سماعت کے دوران انٹیلی جنس رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا کہ عمران خان پر جلسے کے دوران حملہ ہوسکتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ یہ اب حکومت اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ اس پہلو پر خاص توجہ دے۔ سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں کا احتجاج کرنا حق ہے لیکن تاجروں یا شہریوں کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہیے۔ برطانیہ میں بھی مظاہرین 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر آ جاتے ہیں، احتجاج ضرور کرتے ہیں لیکن سڑک بلاک نہیں کرتے۔ مقدمے کی اب سماعت 22 نومبر کو ہوگی ۔
Discussion about this post