پیر کی رات ڈیفنس فیز 5 میں یہ واقعہ پیش آیا۔ کارسوار ملزم خرم نثار نے فائرنگ کرکے شاہین فوری کے اہلکار عبدالرحمان کی جان لے لی۔ پولیس کا موقف ہے کہ ملزم خرم نثار بندوق کی نوک پر ایک لڑکی کو زبردستی گاڑی میں بٹھانے کی جدوجد کررہا تھا۔ ایسے میں گشت پر نکلے ہوئے 2 پولیس اہلکاروں کی نگاہ اس پرپڑی تو وہ لڑکی سمیت وہاں سے بھاگ کھڑاہوا۔ اہلکاروں نے اس کا تعاقب کیا۔ کچھ دور کی مسافت کے بعد ملزم کو روک لیا گیا لیکن وہ مشتعل ہوتا چلا گیا۔ ملزم خرم نثار نے پستول نکال کر اہلکاروں پر تان لیا اور تلخ کلامی کے بعد پھر فائر کھول کر ایک اہلکار کو موت کی نیند سلا تے ہوئے فرار ہوگیا۔ خرم نثار سابق ڈپٹی کمشنر کا بیٹا بتایا جاتا ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے خرم نثار کے گھر پر چھاپہ مار کر اسلحہ اور چوکیدار کو حراست میں لے لیا۔ 2 بچوں کا والد خرم نثار سوئیڈن کا شہری بتایا جاتا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزم واردات والی گاڑی گھر میں چھوڑ کر دوسری گاڑی سے فرار ہوگیا جس کی تلاش جاری ہے۔
پولیس نے اس سلسلے میں اس کے دوستوں اور رشتے داروں کے گھروں پر بھی چھاپے مارے ہیں۔ پاسپورٹ قبضے میں لے کر تمام ہوائی اڈوں کو ہائی الرٹ کردیا گیاہے۔ واقعے کی سی سی ٹی وی بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ملزم ڈرائیونگ سیٹ سے اترتا تو ساتھ والی سیٹ سے پولیس اہلکار عبدالرحمان بھی یہی عمل کرتا ہے۔ دونوں میں تُو تُو میں میں ہوتی ہےاور پھر اچانک ہی ملزم فائرنگ کردیتا ہے۔ پولیس کے مطابق مقتول اہلکار عبدالرحمان کا نکاح ہوچکا تھا اور اگلے مہینے اس کی شادی تھی۔ زندہ بچ جانے والے دوسرے پولیس اہلکار کا بیان بھی ریکارڈ کیا جارہا ہے جس کا کہنا ہے کہ ملزم بوٹ بیسن سے کسی لڑکی کو زبردستی بٹھا کر فرارہورہا تھا۔ لڑکی کی چیخوں کی آواز کی وجہ سے وہ متوجہ ہوئے۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ حیران کن امر تو یہ ہے کہ مبینہ مغوی لڑکی اس سارے واقعے کے دوران پچھلی نشست کا دروازہ کھول کر بھا گ نکلی۔
Discussion about this post