انتہا پسند بھارت میں مسلمانوں کا جینا دو بھر ہوگیا۔ مسلم طالب علم کا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا سپنا انتہا پسند اور متعصب اساتذہ بکھیرنے لگے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت میں انتہا پسندی کی لہر نے کیسے اساتذہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مسلمانوں سے نفرت کا اندازہ ریاست کرناٹکا کی منی پال یونیورسٹی کے کلاس روم کے ویڈیو سے بخوبی لگائی جاسکتی ہے۔ جہاں ایک مسلم طالب علم، ہندو پروفیسرکو ٹھوس دلائل کے ساتھ ان کا اصلی مکروہ چہرہ دکھا رہا ہے۔ پروفیسر نے مسلم طالب علم کو دہشت گرد کہ کر مخاطب کیا تھا۔ جس پر طالب علم کا سخت ردعمل سامنے آیا۔
Breaking: Manipal Univ has reportedly suspended the professor who called a Muslim student a ‘terrorist’: this is what ‘normalisation’ of awful bigotry does for which public figures, civil society and media too need to introspect. 🙏 pic.twitter.com/FflAYAhzeS
— Rajdeep Sardesai (@sardesairajdeep) November 28, 2022
ویڈیو میں دیکھا اور سنا جاسکتا ہے کہ مسلم طالب علم ، پروفیسر کو کہتا ہے کہ دہشت گرد کہہ کر مخاطب کرنا اور پھر اسے مذاق کہنا، یہ عمل ناقابل برداشت ہے۔ آپ میرے مذہب کا مذاق نہیں اڑاسکتے۔ بطور مسلم بھارت میں رہتے ہوئے مذہب کے خلاف بات برداشت کرنا مذاق نہیں۔ مسلم طالب علم کے مطابق پروفیسر نے کیسے پوری کلاس کے سامنے اسے ” دہشت گرد” کہا؟ بطور ٹیچر وہ یہ عمل ہرگز نہیں کرسکتے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلم طالب علم کے ڈٹ جانے پر پروفیسر نے پسپائی کی جبکہ اس دوران دیگر طالب علم خاموشی کے ساتھ ان دونوں کی گفتگو سنتے رہے۔ بہرحال سوشل میڈیا پر ہندو پروفیسر کے اس ہتک آمیز، نفرت انگیز اور متعصبانہ طرز عمل پر کڑی تنقید کی جارہی ہے۔ جبھی یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی ہوش آیا جنہوں نے اس پروفیسر کومعطل کردیا ہے۔
پروفیسر کے اس عمل پر بھارت کے سنیئر صحافی اور اینکر پرسن راج دیپ ڈیسائی کا کہنا تھا کہ یہ خوف ناک عمل ہے جو تعصب کو معمول بنانے کے لیے پروفیسر کی جانب سے کیا گیا۔ اس سوچ کو روکنے کے لیے سب کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔
Discussion about this post