ڈاکٹر اسد مجید خان کو 31 ویں سیکریٹری خارجہ کے طور پر نئی ذمے داری ملی ہے۔ وہ اس نئے عہدے سے پہلے برسلز میں پاکستانی سفیر کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ ان کے سیکریٹری خارجہ کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے جاری کردیا گیا ہے۔ اسد مجید کو یہ عہدہ لگ بھگ 3 سال سے سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کے سبکدوش ہونے کی وجہ سے مل رہا ہے۔ ڈاکٹر اسد مجید امریکہ میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں اور ان کی سفارت کے دوران ہی امریکی سائفر کا تنازعہ منظر عام پر آیا تھا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کا دعویٰ تھا کہ امریکی سیکریٹری نے ڈاکٹر اسد مجید خان سے ملاقات کرکے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔ اس حوالے سے امریکا سے آنے والے مراسلے کو عمران خان نے بطور حوالہ پیش کیا۔
عمران خان کے مطابق ان کی حکومت گرانے کے لیے مبینہ امریکی سازش کا تذکرہ اسی سائفر میں تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسد مجید اب تک 2 بار قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہوچکے ہیں جس میں انہوں نے متعلقہ سائفر کے حوالے سے پہلے عمران خان حکومت کے وزیر اور پھر نواز شریف اور اعلیٰ قیادت کو بریفنگ دی۔
ڈاکٹر اسد مجید کا تعلق سی ایس ایس کے 16 ویں سی ٹی پی سے ہے جبکہ وہ ٹریڈ لا میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی رکھتے ہیں۔
Discussion about this post