نیٹ فیلکس کی فلم ” فرحہ ” اس وقت دنیا بھر میں موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ کہانی گھوم رہی ہے 1948 میں لاکھوں کی تعداد میں اپنی ہی سرزمین سے بے دخل ہونے والی فلسطینیوں کی زندگی پر ہےجس کے خلاف اسرائیل کڑی تنقید کررہا ہے۔ مووی میں دکھایا گیا ہے کہ 14 برس کی فلسطینی لڑکی فرحہ کے گاؤں پر اسرائیلی اہلکار حملہ کردیتے ہیں تو وہ جان بچانے کی جدوجہد کرتی ہے۔ اردنی فلم کی کہانی سچے واقعے کے گرد گھومتی ہے۔ جس میں 500 فلسطینی گاؤں اور شہروں کو تباہ و برباد کیا گیا اور 7 لاکھ سے زائد فلسطینی ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ جبھی اس واقعے کو فلسطینی عوام آج بھی ” نکبہ” کے نام سے یاد کرتی ہے۔
مووی کی ڈائریکشن اور رائٹنگ دارین جے سلام کی ہےجبکہ نمایاں ستاروں میں کرم طاہر، اشرف برہوم، علی سلیمان، طالا گموح، سمیرہ عاصر، ماجد عید، فیراس طیبہ اور سمعیل کازروشکی شامل ہیں۔ اسرائیل کو غصہ صرف یہ ہے کہ اس فلم کے زریعے اس کے 1948 میں ہونے والے سفاکیت اور جلادیت کے واقعات دنیا کے سامنے عیاں ہوچکے ہیں۔عالم یہ ہے کہ نیٹ فیلکس پر بھی تنقید کی جارہی ہے کہ اُس نے کیوں ” فرحہ” جیسی فلم بنائی۔ بہرحال دنیا اس فلم کو پسند کررہی ہےجس میں مظالم اور نہتے فسلطینیوں کی زخموں سے چور کہانی ہر ایک کے علم میں آرہی ہے۔
Discussion about this post