کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مڈل آرڈر بلے باز اور سابق کپتان اظہر علی نے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے کا اعلان کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کرنا انتہائی مشکل کام تھا لیکن وہ کرگئے۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ انہوں نے یہ فیصلہ بابراعظم کے اُس بیان پر لیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اظہر علی کو خود اپنا فیصلہ کرنا چاہیے۔
Azhar Ali addresses press conference at National Bank Cricket Arena, Karachi.#PAKvENG https://t.co/D0uUC3qOFI
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) December 16, 2022
اظہر علی کے تعاقب میں خراب پرفارمنس
حالیہ برسوں میں اظہر علی مسلسل خراب پرفارمنس دے رہے تھے بلکہ کئی تجزیہ کاروں کا ماننا تھا کہ وہ سینئر کھلاڑی ہونے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ ان کی پرفارمنس کا معیار غیر معیاری ہی ہے۔ آخری 8 اننگز میں وہ صرف 113 رنز ہی کرپائے۔ جبھی یہ مطالبہ زور پکڑ رہا تھا کہ اظہر علی کو ڈراپ کیا جائے۔
بابراعظم نے راولپنڈی ٹیسٹ میں اظہر علی کی اسی ناقص فارم کو دیکھتے ہوئے ملتان ٹیسٹ میں انہیں ڈراپ کیا تھا لیکن اب انہوں نے کراچی ٹیسٹ کے بعد کرکٹ کو چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
اظہر علی کو کراچی ٹیسٹ میں کھلایا جائے گا؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ اظہر علی نے آج اتنے پراعتماد انداز میں یہ اعلان کیا کہ کراچی ٹیسٹ ان کا آخری ہوگا جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ اظہر علی کو اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ ملتان ٹیسٹ میں غیر معیاری پرفارمنس کی بنا پر ڈراپ کرنے کے باوجود انہیں کراچی ٹیسٹ میں ضرور کھلایا جائے گا۔ اس اعتبار سے اظہر علی پر کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتاؤں کی خاص نظر کرم ہے کیونکہ آخری میچ کھیلنے کی فرمائش شعیب ملک اور شاہد آفریدی کرچکے تھے لیکن ان کی اس خواہش کو پورا نہیں کیا گیا تھا۔
اظہر علی کپتانی سے محروم کیوں ہوئے؟
ایک دور یہ بھی تھا کہ اظہر علی ون ڈے ٹیم کے بھی کپتان تھے اور پھر انہیں ٹیسٹ ٹیم کا بھی کپتان مقرر کیا گیا۔ اظہرعلی نے 31 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کی جن میں سے ٹیم نے 12 میچ جیتے، 18 میں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایک میچ کا نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔ 53 ایک روزہ میچوں میں وہ 1845 رنز اسکور کرچکے ہیں ان میں 3 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں جبکہ وہ چمپئنز ٹرافی جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے رکن بھی تھے۔
ٹیسٹ میچز میں ان کا ریکارڈ متاثر کن نہیں تھا۔ 2019 میں ایک بار پھر انہیں اُس وقت ٹیم کا کپتان بنایا گیا جب سرفراز احمد کو اس عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ اس دوران انہوں نے ملک بھر میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ڈومسٹیک کرکٹ کے ڈھانچے پر تنقید کی تو کپتانی سے انہیں ہاتھ دھونا پڑ گیا اور تب وہ ٹیم میں بطور کھلاڑی شامل رہے۔
اظہرعلی ٹرپل سنچری میکر
اظہر علی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے حنیف محمد، انضمام الحق اور یونس خان کے بعد پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ میچوں میں ٹرپل سنچری اسکور کی۔ انہوں نے یہ کارنامہ 2016 میں دبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بنایا۔ دیکھا جائے تو اظہر علی کا کیرئیر عجیب و غریب نشیب و فراز سے گزرا ۔ اظہر علی نے 12سال پہلے لارڈز میں آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلا۔ 96 ٹیسٹ میچوں میں شرکت کرتے ہوئے اظہر علی نے 41 کی اوسط سے 7097 رنز بنائے۔
ان میں 19 سنچریاں اور35 نصف سچنریاں بھی شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیسٹ میچوں کی 18 اننگز میں وہ کھاتہ کھولے بغیر میدان سے باہر گئے۔ وہ یونس خان، جاوید میانداد، انضمام الحق اور محمد یوسف کے بعد پاکستان کے پانچویں سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے آخری ٹیسٹ کو کیسے یادگار اور ناقابل فراموش بناتے ہیں۔
Discussion about this post