تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی توپوں کا رخ ایک بار پھر سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی جانب رہا۔ سی پی این سی کے وفد اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کہتے تھے کہ اگرجنرل باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے پہلے ان کے خلاف بات کی جاتی تو عمران خان کا خیال ہے ان پر غداری کی شق 6 لگ جاتی۔ جنرل باجوہ کے متعلق چوہدری پرویز الہیٰ کی ان کی اور پارٹی کی پالیسی ہے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ کے پرویز الہیٰ پر مہربانیاں ہوگی اسی لیے وہ ان کے معترف ہیں۔
پی ٹی آئی، قاف لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسمٹنٹ بھی کرنے جارہی ہے جس کے لیے باقاعدہ کمیٹی بھی بنادی گئی ہے۔ عمران خان پرعزم ہیں کہ وہ جمعے کو اسمبلیاں توڑ دیں گے۔ آئیند کے تحت 90 دن کے انتخابات ضروری ہیں لیکن خبریں یہی مل رہی ہیں حکومت انتخابات میں تاخیر کے حربے استعمال کررہی ہے۔ جس کے نتیجے میں ملک کی معیشت کو ایسا نقصان ہو گا کہ کسی کے بس کی بات نہیں رہے گی۔ جنرل باجوہ پر تنقید کرتےہوئے عمران خان نے الزام لگایا کہ انہوں نے موجودہ حکومت کو این آر او دیا۔ جنرل باجوہ بھارت سے تعلقات چاہتے تھے لیکن پی ٹی آئی کو مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر تحفظات تھے۔
Discussion about this post