رات گئے پنجاب کی صورتحال میں ایک بار پھر ڈرامائی موڑ آیا۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے ایک نوٹی فکشن کے ذریعے وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ اور ان کی کابینہ کی برطرفی کا حکم دے دیا۔ گورنرپنجاب کے نوٹی فکشن کے مطابق پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی بنا پر اسمبلی اکثریت کا اعتماد کھو بیٹھے ہیں۔ انہیں اعتماد کا ووٹ آرٹیکل 130 کی کلاز 7 کے تحت لینا تھا لیکن اضافی 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود انہوں نے یہ اعمل نہیں کیا۔
Since CM has refrained from obtaining Vote of Confidence at the appointed day and time therefore he ceases to hold office. Orders issued this evening pic.twitter.com/ZWnK376DfP
— M Baligh Ur Rehman (@MBalighurRehman) December 22, 2022
جو اس جانب اشارہ کررہا ہے کہ پرویز الہیٰ اکثریت نہیں رکھتے اور اسی لیے انہیں اور کابینہ کو فارغ کیا جارہا ہے۔ جب تک نئے وزیراعلیٰ نہیں آتے پرویز الہیٰ اُس وقت تک یہ ذمے داری ادا کرتے رہیں گے۔
تحریک انصاف کا ردعمل
سابق پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت چیمہ کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب نے آئین و قانون کو پیروں تلے روند کر پی ڈی ایم کی نوکری کو ترجیح دی ہے۔ جمعہ کے روز صبح ہی گورنر کا یہ غیر آئینی کام عدالت سے مسترد ہو جائے گا۔ البتہ گورنر کا یہ قدم ان کو آرٹیکل 6کی طرف لے جاتا ہے اور پی ٹی آئی وفاق میں آ کر اس کے خلاف ضرور کارروائی کریں گی۔
گورنر پنجاب نے آئین و قانون کو پیروں تلے روند کر PDM کی نوکری کو ترجیح دی۔ انشاءاللہ کل صبح ہی گورنر کا یہ غیر آئینی کام عدالت سے مسترد ہو جائے گا البتہ گورنر کا یہ قدم ان کو آرٹیکل 6 کی طرف لے جاتا ہے اور ہم وفاق میں آ کر اسکے خلاف ضرور کاروائی کریں گے، اب تگڑے رہنا شاہی نوکر https://t.co/63H8gzbw8a
— Musarrat Cheema (@MusarratCheema) December 22, 2022
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے بذریعہ ٹوئٹ گورنر پنجاب کے اس فیصلے کو سخت ہدف تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب کا وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹی فکشن کرنے کے نوٹی فکشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ وزیر اعلی پرویز الہیٰ اور صوبائی کابینہ بدستور اپنے فرائض سر انجام دیتے رہےگی۔ گورنر کے خلاف ریفرینس صدر کو بھیجا جائے گا اور ان کو عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
گورنر پنجاب نے آئین و قانون کو پیروں تلے روند کر PDM کی نوکری کو ترجیح دی۔ انشاءاللہ کل صبح ہی گورنر کا یہ غیر آئینی کام عدالت سے مسترد ہو جائے گا البتہ گورنر کا یہ قدم ان کو آرٹیکل 6 کی طرف لے جاتا ہے اور ہم وفاق میں آ کر اسکے خلاف ضرور کاروائی کریں گے، اب تگڑے رہنا شاہی نوکر https://t.co/63H8gzbw8a
— Musarrat Cheema (@MusarratCheema) December 22, 2022
اگر یہ اصول مان لیا جائے کہ گورنر اپنی مرضی سے وزیر اعلیٰ کو گھر بھیج سکتا ہے تو پھر صدر اپنی مرضی سے وزیر اعظم کو بھی گھر بھیج سکے گا۔
مونس الہٰی کا طنز
ق لیگ کے رہنما مونس الہٰی کا کہنا ہے کہ کل رات کو کمال کرنے والوں نے کمال کر دیا ہے۔گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیرِ اعلیٰ پرویز الہٰی کو کہنا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لو۔ اعتماد کا ووٹ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کروانا تھا۔ اپنی گھبراہٹ میں ن لیگ اور پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کر بیٹھے ہیں
کل رات کو کمال کر دیا ہے کمال کرنے والوں نے۔ گورنر پنجاب نے سی ایم کو کہنا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لو۔ اعتماد کا ووٹ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کروانا تھا۔ اپنی گھبراہٹ میں ن لیگ اور پی ڈی ایم احمقانہ حرکت کر بیٹھے ہیں ۔ اب دوبارہ Faletti’s Hotel میں ککڑی کو منتخب کروائیں گے؟؟
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) December 23, 2022
Discussion about this post