آج صبح سویرے علاقہ سیکٹرآئی 10 پر جب گشت پر نکلے اہلکاروں نے ایک ٹیکسی کو روکا تو تلاشی کے دوران ہی خوف ناک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار سمیت 2 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 3 اہلکاروں کو زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا۔ جاں سے جانے والے اہلکار کی شناخت عدیل حسین کے نام سے ہوئی۔ جبکہ محمد حنیف، یوسف اور محمد بلال تین وہ اہلکار ہیں جو زخمی ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق ٹیکسی میں سوار شخص بھی موقع پر ہی ہلاک ہوا۔ جس نے ٹیکسی کو دھماکہ خیز مواد سے بھر رکھا تھا۔ پولیس حکام اب جائے وقوع اور اس کے قریبی علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تحقیقات کررہے ہیں۔
جاں بحق پولیس اہلکار عدیل حسین
گاڑی کس کی تھی؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق گاڑی کی نمبر پلیٹ ایل ای آئی 7793 ہے جو کہ مہران گاڑی کا ماڈل 89 تھا۔ گاڑی آخری مرتبہ 2017 میں چکوال کے سجاد نامی شہری کے نام پر حاصل کی گئی۔
وزیراعظم نے رپورٹ مانگ لی
وزیراعظم شہباز شریف نے خود کش دھماکے کی مذمت کی اور متعلقہ حکام سے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔ انہوں نے شہید ہیڈ کانسٹیبل عدیل حسین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے اپنے لہو کا نذرانہ دے کر دہشت گردوں کو روکا۔قوم اپنے بہادروں کو سلام پیش کرتی ہے ۔
وفاقی وزیر داخلہ کا موقف
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا نے دعویٰ کیا ہے کہ بارود سے بھری گاڑی اسلام آباد کے ہائی ویلیو ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کے لیے آئی تھی۔ ان کے مطابق اس گاڑی میں ایک خاتون دہشت گرد بھی سوار تھی۔
راولپنڈی میں سکیورٹی ہائی الرٹ
دھماکے کے بعد راولپنڈی میں سیکورٹی کے سخت پہرے لگادیے گئے ہیں۔ داخلی اور خارجی راستوں کی ناکہ بندی کرکے سخت تلاشی لی جارہی ہے۔ اسلام آباد پولیس حکام کے مطابق اہلکاروں نے بروقت ایکشن لے کر شہر اقتدار کو بڑی تباہی سے بچالیا۔
Discussion about this post