تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی استعفوں کی تصدیق کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کا یہی کہنا تھا کہ وہ کسی صورت اجتماعی استعفے منظور نہیں کریں گے جبکہ تحریک انصاف اسی بات پر اڑی ہوئی کہ استعفے قبول کرنے ہیں تو اجتماعی ہی کریں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں میں اسد قیصر، قاسم سوری، پی ٹی آئی چیف وہپ عامر ڈوگر، ڈاکٹر شبیر قریشی، فہیم خان، عطا اللہ، امجد خان نیازی، طاہر اقبال، زاہد اکرم درانی شامل تھے۔
اجتماعی استعفوں کی اجازت آئین اور قانون نہیں دیتا
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 127 ارکان نے استعفے دیے ۔ آئین میں لکھا ہے کہ استعفا ہاتھ سے لکھا ہوا ہو۔ اسپیکر کے پاس جب استعفے آئیں تو اسپیکر رکن کو بلا کر تصدیق کرے گا کہ رکن پر کوئی دباؤ تو نہیں۔ تحریک انصاف کے کچھ ارکان استعفوں کی منظوری کے خلاف عدالت پہنچ گئے ہیں۔ پی ٹی آئی ارکان خود کوئی فیصلہ نہیں کر پارہے۔ تحریک انصاف کو ایوان میں واپس آنے کی دعوت دی ہے۔ لاکھوں افراد نے آپ کو مستعفی کیا اور آپ یوں اچانک مستعفی ہوجائیں یہ عمل درست نہیں۔ اس مرحلے پر ضد اور ذاتی انا کو ایک طرف رکھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ سب اجتماعی ا کر استعفے منظور کرائیں۔ اس وقت ملک کو مفاہمت کی ضرورت ہے محاذ آرائی کی نہیں۔
قومی اسمبلی نشستوں سے استعفے دےچکے ہیں
تحریک انصاف کے ارکان نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق استعفے دے چکے ہیں۔ اسپیکر کے سامنے موقف رکھ دیا ہے۔ اسد قیصر کہتے تھے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا مطالبہ ہے کہ تمام ارکان باری باری آکر ہاتھ سے استعفیٰ لکھ کر دیں۔ یہ تاخیری حربہ الیکشن سے راہ فرار ہے۔
Discussion about this post