اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اس مقدمے کی سماعت کی۔اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر پیش نہ ہوئے جبکہ اعظم سواتی کے وکیل بابراعوان نے اجازت طلب کی ان کے موکل کے بیٹے عدالت میں پیش ہو کر موقف دینا چاہتے ہیں۔ اعظم سواتی کے بیٹے کا کہنا تھا کہ اُن کے والد نے ایک خط لکھا تھا وہ چاہیں گے کہ اسے عدالت میں پڑھیں۔ جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اُن کے سامنے خط ہے، اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے طے کرنا چاہتے ہیں جس پر لارجر بینچ بھی بنایا جائے گا۔ خط تو یہ بھی آجاتا ہے کہ جج جانبدار ہے۔ جس کے جواب میں اعظم سواتی کے بیٹے نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف عدم اعتماد کا خط واپس لے لیا۔ عدالتِ عالیہ نے اعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جسے چند گھنٹوں بعد سنایا گیا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹر اعظم سواتی کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کے بعد ان کی ضمانت منطور کرلی۔
Discussion about this post